بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

غلافِ کعبہ کی تیاری جس میں پانی کو بھی ’پاک‘ کر کے استعمال کیا جاتا ہے

حج 2021: غلافِ کعبہ ’کسوہ‘ کی تیاری سے لے کر تبدیلی تک کا سفر تصاویر میں

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

خانہ کعبہ کی دیواروں اور باب کعبہ (دروازہِ کعبہ) کو جس کپڑے سے ڈھانپا جاتا ہے اسے غلاف کعبہ یا کسوہ (عربی: كسوة الكعبة) کہتے ہیں۔

ہر سال خانہ کعبہ کا غلاف تبدیل کیا جاتا ہے جسے ریشم کے دھاگوں اور سونے کے تاروں سے بنایا جاتا ہے۔

لیکن خانہ کعبہ پر غلاف چڑھانے کا آغاز کب ہوا؟ اسلام سے قبل غلافِ کعبہ کے لیے کون سا کپڑا استعمال کیا جاتا تھا؟

اور موجودہ دور میں اس غلاف کو بنانے کے لیے دھاگے کہاں سے لائے جاتے ہیں؟ ایک دھاگے کو جانچنے کے لیے اسے کتنے مراحل سے گزارا جاتا ہے؟ اور اس پر کتنی لاگت آتی ہے؟

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

غلاف کعبہ کی تیاری کا آغاز کب ہوا اس کے متعلق درست معلومات موجود نہیں ہیں تاہم متعدد تاریخی کتب کے مطابق قبل از اسلام دور میں پہلی مرتبہ یمن کے بادشاہ طوبیٰ الحمیری نے کعبے پر غلاف چڑھایا تھا۔

الحمیری نے مکہ سے واپسی پر ایک موٹے کپڑے کو استعمال کرتے ہوئِے غلاف کعبہ تیار کروایا۔ تاریخی کتب میں اس موٹے کپڑے کو ’کشف‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

بعد ازاں اسی بادشاہ نے ’المعافیریہ‘ کپڑے سے غلاف تیار کروایا اور اس مقصد کے لیے یمن کے ایک قدیم شہر میں بننے والا بہترین کپڑا استعمال کیا گیا۔

طوبیٰ الحمیری کے بعد کے ادوار میں غلافِ کعبہ کے لیے مختلف کپڑے استعمال کیے جن میں چمڑے سے لے کر مصر کا قبطی کپڑا تک شامل تھا۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

شاہ عبدالعزیز کے دور میں اس غلاف کی تیاری کے لیے الگ سے ایک محمکہ قائم کیا گیا اور یوں اس مقصد کے لیے کپڑا مکہ میں ہی بننے لگا اور اس کام کے لیے ایک کارخانہ بھی لگایا گیا۔

اس کارخانے میں غلاف کعبہ کی تیاری کے دوران استعمال ہونے والے پانی تک کو پاک کیا جاتا ہے اور غلافِ کعبہ کی تیاری میں استعمال کیے جانے والے ریشم کو اس پاک پانی سے دھویا جاتا ہے۔

غلاف

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اس کارخانے میں غلاف کعبہ کو جس ریشم سے تیار کیا جاتا ہے اس پر سونے اور چاندی کے تاروں سے قرانی آیات کندہ کی جاتی ہیں۔

غلاف کی تیاری میں استعمال کیا جانے والا ریشم اٹلی جبکہ سونے اور چاندی کی تاریں جرمنی سے آتی ہیں۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

رئاسة شؤون الحرمين کی سرکاری ویب سائٹ پر اس غلاف کی تیاری سے متعلق معلومات دی گئی ہے جن کے مطابق غلافِ کعبہ کو بنانے کے لیے اٹلی سے لائے جانے والے ریشمی دھاگے اعلی معیار کی گریڈ (A5) کے ہوتے ہیں اور ان کی موٹائی تین ملی میٹر ہوتی ہے جو مضبوطی اور لچک کی ضمانت دیتی ہے۔

@ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

ایک ریشم کا دھاگہ متعدد ٹیسٹ پاس کرتا ہے جس میں تھریڈ ٹیسٹ سے لے کر موٹائی، مضبوطی، رنگنے، میچنگ، دھوتے ہوئے رنگ اُترنے اور دھات کی تاروں کے ساتھ استعمال تک کے ٹیسٹ شامل ہیں۔

@ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

@ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

غلاف کعبہ کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے شاہ عبد العزیز کمپلیکس میں ایک تجربہ کار ٹیم ان ٹیسٹوں کی نگرانی کرتی ہے۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

اس غلاف کی تیاری پر لاگت کا تخمینہ لگ بھگ دو کروڑ سعودی ریال ہوتا ہے، یعنی تاریخ کا سب سے مہنگا غلاف۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

اس علاف کی تیاری کے عمل کی نگرانی 200 سے زیادہ مینوفیکچررز کرتے ہیں جن میں بہترین قابلیت، تجربہ، سائنسی اور عملی قابلیت رکھنے والوں کو مسجدِ بنوی اور خانہ کعبہ کے امور کے لیے ملازمت پر رکھا گیا ہے۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

ریشم کو سیاہ اور سبز رنگوں میں رنگا جاتا ہے اور غلاف کی تیاری کے دوران خصوصی کیمیکلز بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

حج کے موقع پر غلاف کعبہ کو تقریباً تین میٹر تک اوپر اٹھا دیا جاتا ہے اور نیچے کی جگہ کو سفید سوتی کپڑے سے ڈھک دیا جاتا ہے تاکہ کسوہ صاف رہے اور پھٹنے سے محفوظ رہ سکے۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

اسلام میں تمام مسلمانوں کے لیے کعبہ انتہائی مقدس مقام ہے۔ مسلمان ہر سال اسلامی مہینے ذوالحجہ کی 8 تا 12 تاريخ کو کعبہ کا حج ادا کرتے ہیں۔

ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

پیغمبر اسلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اس غلاف کو ہر سال حج کے موقع پر نو ذی الحج کو تبدیل کر دیا جاتا ہے۔ کعبہ کی تمام دیواروں اور دروازے پر یہ غلاف ڈالا جاتا ہے۔

@ReasahAlharmain

،تصویر کا ذریعہ@ReasahAlharmain

اب آپ سوچ رہے ہوں گے پرانے غلاف کا کیا جاتا ہے؟ پرانے غلافِ کعبہ کو اُتار کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیا جاتا ہے اور سعودی عرب کا دورہ کرنے والے مسلمان ملکوں کے رہنماؤں کو بطور تحفہ یہ ٹکڑے پیش کیے جاتے ہیں۔

کئی نجی ویب سائٹس بھی انتہائی مہنگے داموں اس غلاف کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے فروخت کرتی ہیں۔

کعبہ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.