
عمر فاروق ظہور پر عائد الزمات سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے لاہور ہائی کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی۔
رپورٹ کے مطابق عمر فاروق ظہور کے کسی جرم میں ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم میں تین سینئر ڈائریکٹرز شامل تھے، تحقیقات میں سامنے آیا شہزاد اکبر نے ایف آئی اے کو عمر فاروق کی سابقہ اہلیہ کی مدد کا کہا۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر عمر فاروق ظہور کے غیر ضمانتی وارنٹ حاصل کیے گئے۔ عمر فاروق ظہور کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلیک لسٹ کردیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ عمران عابد نے فیصلے میں کہا جے آئی ٹی کی رپورٹ حقیقت پرمبنی ہے، 2009 میں ایف آئی آر کے وقت عمر فاروق ظہور پاکستان میں تھے ہی نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمر فاروق ظہور کے خلاف مقدمہ میرٹ اور قانون کے مطابق درج نہیں ہوا تھا، عمر فاروق ظہور کے خلاف کوئی مصدقہ مواد نہیں ملا، ناکافی شواہد پائے گئے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس انٹرپول نے عمر فاروق ظہور کا نام اپنی لسٹ سے نکال دیا تھا، عمر فاروق ظہور کو لاہور کی مجسٹریٹ عدالت نے بھی بری کردیا تھا۔
لاہور مجسٹریٹ کورٹ نے عمر فاروق ظہور کو جعلی شاختی کارڈ کے الزام سے بری کیا تھا۔ عدالت نے عمر فاروق ظہور کو اپنی ہی بیٹیوں کے اغوا کے الزام سے بھی بری کیا تھا۔
Comments are closed.