اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے ملک کی موجودہ صورتحال پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ سرکاری،فوجی ونجی املاک کو نقصان پہنچانا ملک دشمنی اور ناقابل معافی جرم ہے،عمران نیازی نے ملک دشمنی کا ناقابل معافی جرم کیا ہے۔ سیاسی جماعتوں نے ماضی کی ان تلخ حقیقتوں سے سبق سیکھا ہے اور سیاسی انتقام کو دفن کرکے قومی ایجنڈے پر اتفاق رائے کی ایک نئی تاریخ لکھی جس سے میثاق جمہوریت کہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نجی اور سرکاری گاڑیوں کو جلایا گیا، سوات موٹر وے کو جلایا گیا، سرکاری حکام کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، حساس املاک اور عمارات پر دشمن کی طرح حملے کیے گئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان کے خلاف چند سو مسلح جتھے کو اکسانے کی انتہائی گھٹیا اور مذموم حرکت کی گئی، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کی بے حرمتی کرکے پوری قوم کے دل کو زخمی کیا گیا اور یہ مذموم مہم اب تک جاری ہے۔
اپنے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کہتے تھے کہ ایک اور وکٹ گرنے والی ہے اوروہ گر جاتی تھی۔ سیاست میں انتقامی کارروائیوں کا کبھی اچھا انجام نہیں ہوتا، واضح رہے کہ امن وامان کی بگڑتی صورتحال پروزیر اعظم نے آج قوم سے خطاب کا فیصلہ کیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ ملکی سیاسی تاریخ بہت تلخ رہی ہے،اس معاملے پر کوئی نوٹس نہیں لینے والا تھا، ان کے دور میں ملکی ترقی کا عمل بری طرح متاثر ہوا۔ ہم پر چور اور ڈاکو کے تیر برسائے گئے، ہم نے ظالمانہ نیب قانون میں ترمیم کروائی، ہمارے کئے رہنما نیب میں پیشی کا سامنا کررہے ہیں، نیب ترمیم کا سب سے زیادہ فائدہ عمران نیازی کو ہوا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اور میرے ساتھی آج بھی نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں، ہمارے اوپر جو الزامات لگائے گئے تھے جو غلط ثابت ہوئے، برطانیہ سے بھی تحقیقات کروائیں گئی اور نیشنل کرائم ایجنسی نے ہمیں کلین چیٹ دی جو پاکستان کے 22 کروڑ عوام کی عزت میں اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران نیازی کی گرفتاری کرپشن اور کرپٹ سرگرمیوں کے مقدمے میں ہوئی ہے، القادر ٹرسٹ کیس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں، جس کی نیب انکوائری کر رہا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 19 کروڑ پاؤنڈ یعنی 60 ارب روپے کے معاملے کو کیسے لفافے میں بند کرکے کابینہ سے منطور کرایا گیا یہ ایک سنگین سوال ہے، کابینہ کو اندھیرے میں رکھا گیا اور بند لفافےمیں جو کچھ بھی تھا کابینہ کے کسی فرد کو نہیں دکھایا گیا لہٰذا یہ کابینہ کا فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی عدالت اور قانون کا سامنا کرنے سے انکار نہیں کیا، ہم نے شدید تحفظات اور اعتراضات کے باوجود بھی قانون کا سامنا کیا، قانون اور عدالت کے سامنے پیش ہوتے رہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس ملک کے تین مرتبہ وزیراعظم بننے والے نواز شریف نے اپنی بے گناہ بیٹی کے ہمراہ انتہائی بہادری کے ساتھ 100 سے زائد نیب عدالت کی پیشیاں بھگتیں حتیٰ کی ہفتے کو بھی عدالت میں پیش ہوتے رہے اور بستر مرگ پر آخری سانس لیتی میری بڑی بہن کلثوم نواز کو چھوڑا اور بیٹی مریم کا ہاتھ پکڑ کر جیل چلے گئے۔
Comments are closed.