بدھ 19؍جمادی الاول 1444ھ 14؍دسمبر 2022ء

عمران خان 17 دسمبر کو اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان  کا کہنا ہے کہ اگر جلد الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں انتشار ہوگا، 17 دسمبر کو اپنے خطاب میں پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیاں توڑنے کی تاریخ دوں گا، ہمارے اراکین قومی اسمبلی اسپیکر کے سامنے کہیں گے کہ ہمارے استعفے قبول کرو۔

لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ شرمناک طریقے سے بڑے ڈاکوؤں کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں، اب زرداری مافیا کو بھی معاف کیا جائے گا، معیشت اس لیے تباہ ہورہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں۔

عثمان بزدار نے کہا کہ تونسہ کو عرصے سے ضلع بنانے پر کام کر رہے ہیں لیکن ابھی تک ضلع کا درجہ نہیں دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت تباہی کی طرف جا رہی ہے، معیشت اس لیے تباہ ہو رہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں، بڑے ڈاکو جو مفرور تھے آج وہ واپس آ رہے ہیں اور ان کے کیسز ختم ہو رہے ہیں، ان چوروں کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ نے ان کو این آر او ٹو دیا ہے، سلیمان شہباز واپس آکر کہتا ہے کہ اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے، کیسز سے جڑے افراد ہارٹ اٹیک سے کیسے انتقال کر جاتے ہیں، کوئی اس کی تحقیقات تو کرے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں انہیں اس حکومت پر بھروسہ نہیں، پاکستان کی کریڈٹ رسک 100 فیصد بڑھ گئی ہے، جب ہم حکومت میں تھے تو کریڈٹ رسک 5 فیصد تھی، معیشت سکڑتی جا رہی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم تباہی کے دہانے پر کھڑے ہیں، ملک میں بے روزگاری اور غربت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ سازش کے تحت ملک کے ساتھ کیا گیا ہے، ملک ڈیفالٹ کر جائے تو سب سے پہلے نیشنل سیکیورٹی متاثر ہوتی ہے، اگر پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو بیل آوٹ کرنے والے کیا قیمت مانگیں گے ہم سب جانتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان تمام ڈویژن کےارکان اسمبلی سےمشاورت مکمل کر چکے ہیں، ارکان اسمبلی نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی توثیق کردی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا، چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے، تاثر دیا جا رہا ہے کہ جیسے میں اسٹیبلشمنٹ سے مدد مانگ رہا ہوں، سات مہینوں میں ہمارے ساتھ کھل کر دشمنی کی گئی، توشہ خانہ کیس کے پیچھے کون تھا؟

عمران خان نے کہا کہ میں پرویز مشرف کے مارشل لاء کے خلاف تھا اور جیل بھی گیا، جب حکومت میں تھے باجوہ نے کہا تھا احتساب کو چھوڑ دیں معیشت پر دھیان دیں، باجوہ نے فیٹف کے وقت کہا کہ اپوزیشن کو این آر او ٹو دے دو۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھے پتا ہے کس نے مجھ پر حملہ کروایا، بطور سابق وزیراعظم خود پر حملے کی ایف آئی آر نہیں کٹوا سکا، ہم مقبوضہ کشمیر میں برے حالات کی بات کرتے ہیں یہاں کون سے انسانی حقوق ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف پر تنقید کرتے تھے کیا وہ ہم فوج کی تنقید کرتے تھے؟ قوم فوج سے پیار کرتی ہے، ہمیں آزاد رکھنے والی فوج ہے، قطعی اسٹیبلشمنٹ سے مدد نہیں مانگ رہا، میرا منہ بند کرنے کے لیے قاتلانہ حملہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کا الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا ملازم ہے یہ آزاد الیکشن کمشنر نہیں ہے، الیکشن کمشنر سندھ کے خلاف ہمارا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں پڑا ہوا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا ایجنڈا مجھے نا اہل کروانا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ جو بھی کیس چیف الیکشن کمشنر کے پاس جاتا ہے فیصلہ ہمارے خلاف آجاتا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہم عدالت میں گئے ہوئے ہیں اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا، ان سے میچ نہیں کھیلا جا رہا ہے اور مجھے نا اہل کروانا چاہتے ہیں، یہ الیکشن کمیشن، ایف آئی اے، نیب کو استعمال کر کے مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کروانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدلیہ، فوج کو ملک کی فکر ہے تو خدا کا واسطہ ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے جائیں، اس دلدل سے نکلنے کیلئے الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں ملک کو لوٹنے کیلئے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، آصف زرداری اور نوازشریف نے توشہ خانہ میں ڈاکا ڈالا، زرداری نے توشہ خانہ سے تین مہنگی گاڑیاں لیں، نواز شریف نےتوشہ خانہ سے ایک گاڑی لی، نواز شریف واپس آکر ڈرائی کلین ہو جائے گا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.