اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کی استدعا مسترد کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد عامر فاروق نے توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران آئی جی اور ڈی سی اسلام آباد عدالتِ عالیہ میں پیش ہوئے۔
ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی ایک آرڈر کیا جس میں درخواست نمٹائی گئی، سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سوال کیا کہ واقعے کی ایف آئی آر درج ہوئی؟ توڑ پھوڑ تو ہوئی ہے، لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں، اگر مقدمے کے اندراج میں تاخیر ہو تو پھر چیزیں خراب ہو جاتی ہیں، ہمارے آفس سے تو ریکویسٹ چلی گئی ہے، کون سا تھانہ لگتا ہے؟ ہائی کورٹ کو بھی 22 اے لانی پڑے گی؟ کیا رجسٹرار کو کہوں کہ مقدمےکے اندراج کے لیے کچہری میں درخواست دے؟
ایڈووکیٹ جنرل نے استدعا کی کہ سیکریٹری داخلہ کی حد تک توہینِ عدالت کا نوٹس ڈسچارج کیا جائے، اس دن تو وہ یہاں موجود بھی نہیں تھے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ سپریم کورٹ کا آرڈر آنے دیں، ابھی تو رجسٹرار کی رپورٹ بھی نہیں آئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہینِ عدالت کیس کی سماعت مئی کے آخری ہفتے تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.