اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی نااہلی کا کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
مبینہ بیٹی ٹیریان کو کاغذات نامزدگی میں ظاہر نہ کرنے پر عمران خان کی نااہلی کے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب محمد طاہر بھی لارجر بینچ میں شامل ہیں۔
شہری محمد ساجد کے وکیل حامد علی شاہ، عمران خان کے وکلاء سلمان اکرم راجہ اور ابوذر سلمان عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن میں دیے بیان حلفی میں اپنی بچی کا نام ظاہر نہیں کیا، عمران بطور پارٹی سربراہ بھی نہیں رہ سکتے، ان کی نااہلی کے لیے تمام حقائق پٹیشن میں درج ہیں۔
محمد ساجد کے وکیل نے کہا کہ عمران خان نے پٹیشن میں ذکر کیے حقائق کا جواب نہیں دیا جس سے وہ تسلیم شدہ ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے نہ انکار کیا نہ کچھ مانا ہے، ابھی تک عدالت یہ پٹیشن قابل سماعت ہونے کے حوالے سے سن رہی ہے، الیکشن کمیشن کو اس رویے پر بھاری جرمانہ کیوں نہ کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ صرف بتانا چاہتے تھے عدم ثبوت پر ہم یہ کیس خارج کر چکے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم فیصلہ کریں گے پہلے کیس قابل سماعت ہے یا نہیں۔
عدالت نے عمران خان کی نااہلی کا کیس قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
Comments are closed.