بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

عمران خان کی آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی، پولیس سیکیورٹی آرڈر جاری

اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتون جج کو دھمکی دینے پر چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی آج سماعت کے موقع پر پولیس سیکیورٹی آرڈر جاری کیا گیا ہے۔

جاری کیے گئے پولیس سیکیورٹی آرڈر کے مطابق آج کی پیشی کے لیے 2 ایس پیز سمیت 710 افسران و اہلکار تعینات کیے گئے ہیں، سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے ہائی کورٹ کے گرد مانیٹرنگ کی جائے گی۔

عمران خان پر 22 ستمبر کو فردِ جرم عائد کی جائے گی، اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اندر حفاظتی انتظامات کی ذمے داری سیکیورٹی ڈویژن کی ہو گی۔

عدالت کے اندر ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

سیکیورٹی آرڈر کے مطابق عدالت کے روف ٹاپ کے علاوہ تمام افسران اور اہلکار غیر مسلح ہوں گے۔

ہائی کورٹ کے باہر سیکیورٹی کی ذمے داری ایس ایس پی آپریشنز جمیل ظفر کی ہو گی۔

پولیس سیکیورٹی آرڈر کے مطابق ڈیوٹی پر تعینات کوئی بھی اہلکار موبائل فون استعمال نہیں کرے گا۔

وائرلیس کا استعمال صرف ڈیوٹی کے لیے ہو گا، وائرلیس کے غیر ضروری استعمال پر محکمانہ کارروائی ہو گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے اطراف خار دار تاریں لگا کر راستہ بند کر دیا گیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں خاتوج جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

500 شارٹ رینج اور 500 لانگ رینج آنسو گیس شیل اور شیلنگ والی بکتر بند گاڑی موجود ہے۔

پولیس لائنز میں 3 ہزار شیل اور گاڑیاں تیار کھڑی رہیں گی۔

متعلقہ اور مخصوص افراد کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی اجازت ہو گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں کورٹ روم نمبر ون کے باہر قناتیں لگا دی گئی ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خاتون جج کو دھمکی دینے پر توہینِ عدالت کے کیس میں فردِ جرم عائد کرنے کے لیے آج چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو طلب کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے توہینِ عدالت کیس میں عمران خان کے 2 جوابات عدالت میں جمع کرائے۔

عمران خان کے پہلے جواب پر اظہارِ تشویش کے ساتھ عدالت نے دوبارہ جواب دینے کا موقع دیا۔

دوسرے جواب میں عمران خان نے کہا کہ وہ عوامی اجتماع میں کہے گئے اپنے الفاظ کے ساتھ نہیں کھڑے۔

دوسرے جواب میں عمران خان نے کہا کہ خاتون جج کو دھمکی دینے پر افسوس اور پچھتاوا ہے۔

سکھر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزمائش کے ماحول میں کسی سیاسی پارٹی پر تنقید نہیں کروں گا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہینِ عدالت کیس کی گزشتہ سماعت 8 ستمبر کو ہوئی تھی۔

دورانِ سماعت عدالت کے حکم پر سینئر وکلاء منیر اے ملک اور مخدوم علی خان نے عدالت کی معاونت کی۔

چیف جسٹس اسلام آباد اطہر من اللّٰہ کی زیرِ صدارت 5 رکنی بینچ نے عمران خان کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیا۔

عدالت نے مختصر فیصلہ جاری کیا کہ عمران خان پر 22 ستمبر کو فردِ جرم عائد کی جائے گی۔

خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے پر توہینِ عدالت کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے حوالے سے گزشتہ روز سرکلر جاری کیا گیا تھا۔

جاری کیے گئے سرکلر کے مطابق عدالتِ عالیہ کا لارجر بینچ آج (22 ستمبر کو) دن ڈھائی بجے کیس کی سماعت کرے گا۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرۂ عدالت نمبر 1 میں انٹری رجسٹرار آفس کے جاری کردہ پاس سے مشروط ہو گی۔

سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کی لیگل ٹیم کے 15 وکلاء کمرۂ عدالت میں موجود ہوں گے۔

اٹارنی جنرل آفس اور ایڈووکیٹ جنرل آفس سے 15 لاء افسران کو کمرۂ عدالت میں داخلے کی اجازت ہو گی۔

سرکلر میں ہدایت دی گئی ہے کہ کورٹ ڈیکورم برقرار رکھنے کے لیے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس خصوصی سیکیورٹی انتظامات کرے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.