اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست پر مزید دلائل طلب کرتے ہوئے آئندہ جمعے تک سماعت ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے اسسٹنٹ کمشنر عبداللّٰہ کی درخواست پر سماعت کی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس واقعے پر مختلف لوگوں کے خلاف کیسز بنائے جا چکے ہیں، اُس روز کیس کی فائل بھی گُم ہو گئی تھی جو سنجیدہ معاملہ تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ یہ واقعی بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔
خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ سارےکیسز اب متعلقہ فورم پر چل رہے ہیں، یہاں الگ کارروائی چلی تو وہ کیسز متاثر ہوں گے، کیس کی آرڈر شیٹ گُم ہونے کا بھی اس سارے معاملے سے تعلق ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ سماعت کا مقام بھی اِن کی خواہش کے مطابق تبدیل کیا گیا۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے توہینِ عدالت پر عمران خان کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا بھی کی اور دلائل دیے کہ اس عدالت نے حکم دیا تھا کہ عمران خان لاء اینڈ آرڈر یقینی بنائیں گے، عمران خان کو اس حکم پر عمل نہ کرنے پر نوٹس جاری کیا جائے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ توہینِ عدالت کا نوٹس ایک سنجیدہ ایشو ہے، اُس روز توڑ پھوڑ تو ہوئی مگر ذمے دار کون ہے؟
اسپیشل پراسیکیوٹر نے کہا کہ توڑ پھوڑ کرنے والے سب لوگ پی ٹی آئی کے تھے، ٹوئٹس موجود ہیں، لوگوں کو وہاں باقاعدہ بلایا گیا تھا۔
چیف جسٹس نے جواب دیا کہ لوگ تو اپنے لیڈر کو سپورٹ کرنے آ جاتے ہیں، ایک لیڈر ہے، اس کی فالوئنگ ہے، لوگ تو آ جاتے ہیں، یہ دکھائیں کیا کہیں لوگوں کو توڑ پھوڑ کے لیے اکسایا گیا؟ توڑ پھوڑ کی ویڈیوز ہیں مگر کیسے طے ہو گا کہ انہیں کس نے کہا؟ آئی جی کی رپورٹ دیکھ کر دوبارہ معاونت کریں، ایک ہجوم جہاں ہو اس کا ایک مائنڈ سیٹ تو ہوتا نہیں۔
عدالت نے توہینِ عدالت کی درخواست پر آئندہ جمعے کو مزید دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
Comments are closed.