چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کی تحقیقات سے متعلق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو تحریری جواب بھجوادیا۔
جناح ہاؤس حملے کی جے آئی ٹی میں عمران خان کے نمائندے پیش ہوئے اور پی ٹی آئی چیئرمین کا تحریری جواب پیش کیا۔
عمران خان نے اپنے نمائندوں اور تحریری جواب کے ذریعے خود پیش نہ ہونے کے معاملے پر جے آئی ٹی کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ طے شدہ شیڈول کے مطابق انہیں آج انسداد دہشتگردی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا۔
جواب میں مزید کہا گیا کہ جے آئی ٹی نے 10 مئی کو درج مقدمہ نمبر 23/96 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا، جس میں جواب دینے کی مہلت نہایت محدود تھی۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت ضمانت دے چکی ہے، جس روز واقعات ہوئے اس روز میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی غیرقانونی حراست میں تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا، بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے باوجود تحقیقاتی اداروں سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف دائر مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں، بنیادی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کےلیے اقدامات کا مجاز بنا رہا ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ میں پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سر انجام دے چکا ہوں اور وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے، اخراجات کے پیش نظر زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے، لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وڈیو لنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں، غیرضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔
جے آئی ٹی نے عمران خان کا نمائندوں کے ذریعے تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کردیا۔
Comments are closed.