وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود ہی اپنے آپ کو اور اپنی جماعت کو حادثے سے دوچار کرلیا۔
رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ایک فتنے کا نام ہے، قوم نے اس فتنے کی شناخت اور ادراک نہ کیا تو یہ فتنہ قوم کو خطرے سے دوچار کر دے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ آج 9 مئی کے واقعات کے حقائق سامنے رکھوں گا، 9 مئی کے واقعات پر مجموعی طور پر 499 ایف آئی آر درج کی گئیں، 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اے ٹی اے کے مقدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا، 5 ہزار سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا گیا جن میں سے تقریباً 80 فیصد لوگ ضمانت پر رہا ہو چکے ہیں۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ صرف 6 ایف آئی آر کا ٹرائل ممکنہ طور پر ملٹری کورٹ میں ہوسکتا ہے،پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا دیگر ملزمان کا کیس متعلقہ عدالتوں میں چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ اے ٹی اے میں پنجاب سے 2588 اور خیبرپختونخوا سے 1099لوگ گرفتار کیے گئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 9 مئی کو جو واقعات ہوئے ان پر مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، اعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ ملٹری ایکٹ کا اطلاق سویلین پر ہو رہا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ممنوعہ علاقوں میں جانے والے، بھیجنے والے اور جانے میں مدد کرنے والے پر ملٹری ایکٹ لگتا ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور ملٹری ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جو دفاع سے متعلقہ جگہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ جناح ہاؤس کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور کیمپ آفس تھا جہاں بہت حساس چیزیں بھی موجود تھیں، اگر کوئی دفاع سے متعلق ایریا میں داخل ہوا تو اس کا ٹرائل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہی ہو سکتا ہے۔
ن لیگی رہنما نے کہا کہ نفرت کی سیاست ایک ناسور کی طرح معاشرے میں داخل کی جا رہی تھی، ایک پروگرام کے تحت پاکستان کی سیاست کو گندا کرنے کی کوشش جاری تھی، ایک پروگرام کے تحت ملک کے دارالحکومت کو سیز کرنا تھا۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ نفرت کی سیاست معاشرے کی تقسیم کا باعث بنتی ہے، عمران خان ایک سال سے مسلسل نفرت کی سیاست کر رہے تھے، اسلام آباد حملے میں ناکامی پر اسمبلیاں توڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، اسمبلیاں توڑنے کے بعد دوبارہ وفاق پر چڑھائی کا پروگرام بنا۔
انہوں نے کہا کہ ایک پروگرام کے تحت لوگوں کو پیٹرول بم بنانے کی ٹریننگ دی گئی اور مسلسل نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انجیکٹ کیا گیا۔
Comments are closed.