ایک تحقیق میں اٹلی کے نشاۃ ثانیہ کے دور میں جنم لینے والے عظیم ترین مصّور، سائنسدان، مصنف اور تاریخ نویس لیونارڈو ڈاؤنچی کی زندگی کے بارے میں چند نئے حقائق سامنے آئے ہیں۔
اٹلی کی یونیورسٹی آف نیپلیس کے ایک پروفیسر کارلو ویسے کا کہنا ہے کہ لیونارڈو ڈاؤنچی کی والدہ کے بارے میں طویل عرصے سے سب کو یہی بتایا جاتا رہا کہ وہ ایک ٹسکن کسان تھیں تاہم اصل حقائق اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ ہیں۔
پروفیسر کارلو ویسے نے اپنی ایک تحقیق میں انکشاف کیا ہے کہ لیونارڈو ڈاؤنچی کی والدہ ٹسکن کسان نہیں بلکہ سرکاشیئن غلام تھیں، اُنہیں قفقاز کے پہاڑوں سے لا کر پہلے قسطنطنیہ اور وینس میں کئی بار فروخت کیا گیا اور پھر اسی طرح وہ وینس تک پہنچ گئیں۔
اُنہوں نے فلورینس شہر کی قدیم دستاویزات کے کئی برسوں تک مطالعے کے بعد لیونارڈو ڈاونچی کی زندگی سے جڑے ان اہم حقائق کا انکشاف کرتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اٹلی میں لیونارڈو ڈاونچی کی والدہ کی ملاقات پیٹرڈاونچی نامی ایک نوجوان سے ہوئی اور ان دونوں کے بیٹے کو آج دنیا بھر میں لیونارڈو ڈاونچی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
اس تحقیق پر کئی ماہرین نے تحفظات کا اظہار بھی کیا ہے جس کے جواب میں پروفیسر کارلو ویسے کا کہنا ہے کہ میرے پاس اپنی تحقیق کو ثابت کرنے کے لیے تاریخی دستاویزات کی صورت میں شواہد موجود ہیں۔
اُنہوں نے یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ شواہد کی صورت میں ملنے والی تاریخی دستاویزات میں لیونارڈو ڈاونچی کے والد کے ہاتھوں سے ایک غلام لڑکی کترینہ کے نام لکھا ہوا محبت بھرا خط بھی موجود ہے۔
Comments are closed.