مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وزیر تجارت خرم دستگیر نے استفسار کیا ہے کہ حکومت نے عجلت میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو کالعدم قرار دیا، اس کی ضرورت کیا تھی؟
جیو نیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں ن لیگ کے خرم دستگیر، پی ٹی آئی کے سینیٹر ولید اقبال اور پی پی کے شہادت اعوان نے حصہ لیا۔
ن لیگی رہنما نے دوران گفتگو سوال اٹھایا کہ ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کی کیا ضرور ت تھی؟، حکومت نےعجلت میں سیاسی مذہبی جماعت کو کیوں کالعدم قرار دیا؟
انہوں نے اس سارے معاملے کو حکومتی نااہلی سے تعبیر کیا اور مطالبہ کیا کہ ٹی ایل پی سے پہلے پابندی ہٹائی جائے۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ ایک تنظیم کو کالعدم قرار دینا انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، ٹی ایل پی کے 3 ایم پی ایز ہیں، ان کا کیا کریں گے؟
اُن کا کہنا تھا کہ قوم جانناچاہتی ہے کہ کل لاہور میں کیا ہوا، حکومت نے کوئی اعداد و شمار بتائے نہ ہی وزیراعظم نے کوئی حقائق شیئر کیے۔
ن لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ پہلے ایک تنظیم کو کالعدم قرار دیا گیا پھر اس سے مذاکرات کیےجارہے،17نومبر 2020 کے معاہدے کو پارلیمنٹ میں نہیں لایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ ہم نے کسی سفیر کو واپس بھیجنے کا معاہدہ نہیں کیا تھا، وزیراعظم بتائیں کتنے مسلمان ممالک نے ان کےخطوط کاجواب دیا۔
پی پی سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ ملک و قوم کو معلوم ہی نہیں کہ حکومت نے ٹی ایل پی سے کیا معاہدہ کیا ہے۔
اس موقع پر ولید اقبال نے کہا کہ 20 اپریل کو ٹی ایل پی سی کیا گیا معاہدہ پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا، جس پر بحث بھی ہوگی۔
Comments are closed.