معروف میزبان اور پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی تیسری اہلیہ ہونے کا دعویٰ کرنے والی ہانیہ نامی خاتون کے والد نے عامر لیاقت سے معافی مانگ لی۔
عامر لیاقت نے ایک بوڑھے شخص کی معافی مانگتے ویڈیو شیئر کی جس کے کیپشن میں انہوں نے لکھا کہ ہانیہ نامی لڑکی کے والد معافی مانگتے ہوئے، اللہ بدکلام اور تہمت طراز بیٹی کو ہدایت عطا فرمائے (آمین)
ہانیہ نامی خاتون کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی کا ڈاکٹر عامر لیاقت سے کوئی نکاح نہیں ہوا، وہ کراچی آئی تھی اور اب واپس جا رہی ہے، وہ شدید ڈپریشن کا شکار تھی جس کے باعث اس نے یہ حرکت کی۔
ڈاکٹر عامر لیاقت نے اس ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے طویل کیپشن لکھا، انہوں نے کہا کہ میں بہت دل گرفتہ اور رنجیدہ تھا،جانتا ہوں آپ میں سے بہت سے لوگوں کو مجھ سے نفرت ہے اور اس نفرت سےمجھےکبھی نفرت نہیں ہوئی کیونکہ سب کو اپنی اپنی قبر میں اپنےکرتوتوں کا حساب دینا ہے میرے کردار کا نہیں تاہم اس کے باوجود مجھ پر تہمت لگائی جاتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اللہ کے حضور اپنے تمام معاملات سپرد کرکے صرف ایک فریاد کی کہ اے میرے پروردگار تُو جانتا ہے کہ میں بے قصور ہوں ، میں نے کوئی نکاح کیا نا تیرے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شریعت مطہرہ کا معاذ اللہ مذاق اڑایا لیکن میرا کرتا پیچھے سے پھاڑا گیا ہے، میری عزت کو تار تار کرنے کی کوشش کی گئی ہے، میرا خاندانی نظام دہل کر رہ گیا ہے ۔
عامر لیاقت نے لکھا کہ ‘ایک مخبوط الحواس، ذہنی بیمار اور تصورات میں تقاریب رچانے والی لڑکی نے اپنی عزت کا خیال کیا نا اپنے والدین کو کسی قابل گردانا اور وہ کچھ اول فول اور ہذیان بکا کہ حاسدین کی تو عید ہوگئی لیکن اپنے بھی بعض چاہنے والے اور کچھ بہت قریب لوگ ہکا بکا رہ گئے، جتنے منہ اتنی باتیں کم ازکم ہی سنی مگر ایک آواز تو مشترک تھی چاہے اپنے ہوں یا غیر کہ ’کچھ تو ہے کہ جس کی پردہ داری ہے‘
انہوں نے لکھا کہ ’ہاں میرا قصور یہ تھا کہ میں نے ان کے گھر کی مدد کی جس طرح 921خاندانوں کی گزشتہ کئی برسوں سے مدد ہورہی ہے، باپ نے کہا میری بیٹی نیم پاگل ہے آپ اس کی باتوں کا برا نہ مانیے گا ہمارے لیے تو اعزاز ہے کہ آپ ایک ٹیکسی ڈرائیور کے گھر مدد کرنے کو آگئے اور پھر مجھ پر کہرام ٹوٹ پڑا باپ کے کہنے پر اسے دلاسے دیے کہ اچھا تم نے اگر تصورات میں کوئی چیز سوچ لی ہے تو وہ ذہن سے نکال دو یہ ممکن نہیں لیکن پھر خود ہی میڈیا میں رہنے کے سبب گواہ گھڑ لیےاور رال ٹپکے کچھ پروڈیوسرز حضرات کی ایما پر جن میں ایک ایک فرد بے نقاب ہو چکا ہے۔
عامر لیاقت نے لکھا کہ ’کس کو کیابتاتا اور کیسے کسی لڑکی کو کرخت جواب دیتا کہ جو ہر وقت خواتین کے حقوق کا خیال رکھتا ہو،اس نے ہر حد عبور کر ڈالی، 2 ماہ کو دو برس بنادیا اور بچہ بھی پیدا کرواڈالا اور پھر اسے تصور ہی میں مار بھی دیا پھر پچاس لاکھ بھی کہانی کی شکل میں لے آئی اور فلیٹ کی طالب بھی ہوگئی جھوٹے عیب الزامات لگائے اور میں تنہا ہوگیا۔
Comments are closed.