دعا زہرا کیس میں والدین کے وکیل جبران ناصر نےکہا ہے کہ ظہیر احمد پر اغوا، چائلڈ میرج کی دفعات لگ گئیں جبکہ زیادتی کی دفعہ لگوائیں گے۔
دعا زہرا کے والدین اور اُن کے وکیل جبران ناصر نے کراچی میں پریس کانفرنس کی۔
وکیل جبران ناصر نے مزید کہا کہ کال ڈیٹا ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ واقعے کے روز ظہیر احمد کراچی میں تھا، ہم نے سی ڈی آر کے لیے درخواست جمع کرائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد اور پہلے انویسٹی گیشن آفیسر (آئی او) نے کہا کوئی اغوا نہیں ہوا، میڈیکل بورڈ نے بچی سے دلوایا گیا بیان کہ وہ 18 سال کی ہے جھوٹ ثابت کر دیا۔
والدین کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ آئی او نے نکاح خواں کی کراچی سے گرفتاری کا کہہ کر کورٹ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔
جبران ناصر نے یہ بھی کہا کہ ظہیر احمد پر 363 پی پی سی لگی ہے، جو اغوا کی دفعہ ہے، اس پر چائلڈ میرج ایکٹ کی دفعات بھی لگی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کورٹ میں زیادتی کی دفعات بھی لگانے کا موقف اختیار کریں گے۔
دعا زہرا کے والدین کے وکیل نے کہا کہ سچ سامنے آنے کے بعد ہمیں خوف ہے، بچی کو نقصان پہنچایا جاسکتا ہے، چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب کو بچی کی بازیابی کے لیے درخواست بھیجی ہے۔
اس موقع پر دعا زہرا کے والد مہدی کاظمی نے کہا کہ پولیس نے آج قبول کیا کہ بچی کو اغوا کیا گیا تھا۔
Comments are closed.