طیارہ حادثہ، والدہ کی موت اور کولمبیا کا ایمازون جنگل: 40 دن تک تنہا رہنے والے بچوں کی کہانی

کولمبیا

،تصویر کا ذریعہReuters

لاطینی امریکہ کے ملک کولمبیا میں چار ایسے بچے زندہ حالت میں پائے گئے ہیں جو ایک طیارہ حادثے کا شکار ہونے کے بعد کئی ہفتے تک ایمازون کے گھنے جنگلات میں اکیلے رہنے پر مجبور ہوئے۔

ان بچوں میں سے ایک کی عمر صرف ایک سال ہے جبکہ باقی بچوں میں سے ایک چار سال، ایک نو سال اور ایک کی عمر 13 سال ہے۔

کولمبیا کے صدر نے ان بچوں کے ریسکیو ہونے کو پورے ملک کے لیے خوشی کا موقع قرار دیا۔

ان بچوں کی والدہ اور دو پائلٹ یکم مئی کو اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب ان کا طیارہ جنگل میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔

اس حادثے کے بعد لاپتہ بچوں کی تلاش شروع کی گئی جس میں درجنوں فوجیوں اور مقامی افراد نے حصہ لیا۔

کولمبیا کے صدر گسٹاو پیٹرو نے کہا کہ ’وہ تنہا تھے اور انھوں نے خود سے زندہ رہنے کی ایسی مثال قائم کی جو تاریخ میں باقی رہے گی۔‘

صدر نے 40 دن سے لاپتہ بچوں کی بازیابی کے موقع پر لی جانے والی ایک تصویر بھی دکھائی جس میں فوجی اہلکار اور مقامی افراد ان کے ساتھ موجود ہیں۔

ایک اہلکار نے سب سے چھوٹے بچے کے منہ سے بوتل لگا رکھِ ہے جبکہ ایک اور اہلکار ایک بچے کو چمچ سے کچھ کھلا رہا ہے۔

کولمبیا

،تصویر کا ذریعہReuters

کولمبیا کی وزارت دفاع کی ایک ویڈیو کے مطابق بچوں کو ہیلی کاپٹر میں بیٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

ملک کے صدر نے بتایا ہے کہ تمام بچوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور ان کی بچوں کے دادا سے بات ہوئی جن کا کہنا تھا کہ ’جنگل نے ان بچوں کو لوٹا دیا ہے۔‘

ان بچوں کو بازیابی کے بعد ملک کے دارالحکومت بگوٹا میں ہسپتال میں منتقل کیا گیا۔

واضح رہے کہ یہ بچے اپنی والدہ کے ساتھ ایک سیسنا طیارے پر سفر کر رہے تھے جب انجن فیل ہونے پر الرٹ جاری کیا گیا۔

حادثے کے مقام سے تین افراد کی لاشیں مل گئیں لیکن چاروں بچے مدد کی تلاش میں جنگل میں بھٹک چکے تھے۔

ان بچوں کی تلاش کا آغاز ہوا تو ان کے زیر استعمال اشیا ریسکیو ٹیم کو ملیں جن میں ایک پانی کی بوتل، ایک قینچی شامل تھے۔

ریسکیو ٹیم نے قدموں کے نشانات کی مدد سے طے کیا کہ بچے اب تک زندہ ہیں تاہم اس جنگل میں سانپ، جیگوار سمیت خطرناک جانور موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیے

ان بچوں کا تعلق ایک مقامی قبیلے سے ہے اور مقامی پھلوں اور جنگل کی زندگی کا علم ہونے کی وجہ سے خیال کیا جا رہا تھا کہ ان کو زندہ رہنے میں مدد ملے گی۔

اس قبیلے کے افراد بھی ریسکیو کی کوششوں میں شامل تھے۔ ہیلی کاپٹر کی مدد سے بچوں کی دادی کا پیغام نشر کیا جاتا رہا جس میں تاکید کی جاتی رہی کہ وہ ایک ہی مقام پر رکیں تاکہ ان کو تلاش کرنا آسان ہو جائے۔

گذشتہ ماہ کولمبیا کے صدر کو اس وقت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا جب ان کے اکاوئنٹ پر ایک ٹویٹ میں دعوی کیا گیا کہ بچے زندہ حالت میں مل چکے ہیں۔

اس ٹویٹ کو ایک دن بعد ڈیلیٹ کر دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ان معلومات کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

BBCUrdu.com بشکریہ