لاہور ہائی کورٹ نے طاہر اشرفی کی چیئرمین متحدہ علماء بورڈ کے عہدے سے ہٹانے کے خلاف درخواست کی سماعت کرتے ہوئے معاملے پر پنجاب حکومت سے 1 ہفتے میں جواب طلب کر لیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے طاہر اشرفی کی فوری حکمِ امتناعی جاری کرنے کی استدعا رد کر دی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار ڈاکٹر طاہر اشرفی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ قانون میں چیئرمین علماء بورڈ کو مدت مکمل ہونے تک ہٹانے کی گنجائش نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نئی تقرری کے نوٹیفکیشن میں بھی نہیں لکھا کہ کس قانون کے تحت یہ تبدیلی کی گئی ہے۔
عدالتِ عالیہ نے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت کے وکیل آئندہ ہفتے تک بتائیں کہ کس قانون کے تحت یہ تقرری کی جاتی ہے۔
طاہر اشرفی کی جانب سے درخواست میں پنجاب حکومت، چیف سیکریٹری، محکمۂ اوقاف اور حامد رضا کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں طاہراشرفی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مجھے 31 مارچ 2022ء کو دوبارہ 3 برس کے لیے چیئرمین متحدہ علماء بورڈ پنجاب تعینات کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ حافظ طاہر محمود اشرفی کو متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور ان کی جگہ صاحبزادہ حامد رضا کو تعینات کیا گیا ہے۔
Comments are closed.