بورس جانسن: برطانوی فوجیوں کی بڑی تعداد افغانستان سے نکل چکی ہے
برطانوی فوجیوں کی بڑی تعداد 2014 میں وطن واپس لوٹ آئی تھی
برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ افغانستان میں نیٹو کے مشن پر مامور تمام برطانوی فوجی وطن واپس پہنچ رہے ہیں اور ان میں سے بیشتر وہاں سے نکل چکے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انخلا کے لیے کبھی بھی کوئی ’بہترین لمحہ نہیں ہو سکتا‘ لیکن برطانوی افواج کا کبھی بھی وہاں ’مستقل ٹھہرنے کا ارادہ نہیں تھا‘۔
2001 سے لے کر اب تک 450 سے زیادہ برطانوی فوجی طالبان اور القاعدہ کے جنگجوؤں کے ساتھ لڑائی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔
لیکن برطانیہ کے سب سے سینیئر جنرل نے خبردار کیا ہے کہ غیر ملکی فوج کے نکلنے کے بعد افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ 11 ستمبر تک تمام فوج واپس بلا لے گا۔
امریکہ کے زیرِ قیادت افغانستان پر بمباری اکتوبر 2001 میں امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی۔
جنگ کے عروج کے دنوں میں نیٹو کے ایک لاکھ تیس ہزار فوجی افغانستان میں تعینات تھے جن کا تعلق 50 ممالک سے تھا۔ صرف صوبہ ہلمند میں برطانیہ کے نو ہزار 500 اہلکار اور 137 اڈے تھے۔
یہ بھی پڑھیئے
برطانوی دارالعوام میں ایک بیان دیتے ہوئے برطانوی وزیرِ اعظم نے کہا کہ سنہ 2014 میں اکثر برطانوی فوجی وطن واپس آ گئے تھے اور تقریباً 750 سکیورٹی اہلکار نیٹو کے مشن کے تحت افغانستان کی سکیورٹی فورسز کی تربیت اور مدد کے لیے افغانستان میں تعینات رہے۔
افغانستان کے کئی علاقوں میں شدید لڑائی کی خبریں ہیں
انھوں نے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا کہ ’کسی کو بھی پچھلے 20 برسوں کے فوائد پر شک نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن نہ ہی ہم آج کی صورتحال کی سخت حقیقت کو فراموش کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال 20 سال پہلے کے مقابلے میں ’بہت مختلف‘ ہے، جس وقت ملک ’عالمی دہشت گردی کا مرکز‘ تھا۔
Comments are closed.