وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عمران خان کے اعلان کے مطابق صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوں گی تو یہ بہت اچھا ہوگا۔
جیو نیوز کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کے دوران رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کہاں لاکھوں اور کہاں 15، 20 ہزار لوگ، عمران خان نے ہیلی کاپٹر میں جلسے کا فضائی جائزہ لیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے جب دیکھا لوگ نہیں آئے تو دونوں وزرا اعلیٰ کو سزا کے طور پر اسمبلی تحلیل کا اعلان کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت نہیں مانگی، ہم نے جلسے سے منع نہیں کیا، شرائط دی تھیں کہ ان پر دستخط کرکے دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جلسے اور لانگ مارچ دونوں صوبائی حکومتوں کی وجہ سے ہوا، صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوں گی تو بہت اچھا ہوگا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے یہ بھی کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ اسمبلیاں توڑنے کا اعلان پورا کریں گے، یہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے اعلان پر یوٹرن لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں عدم اعتماد کی تحریک پر ابھی مشاورت کرنی ہے، عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو تو اسمبلی تحلیل نہیں کرسکیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پریشر گروپ کی سیاست کی آج موت واقع ہوئی ہے، پرویز الہٰی کے بارے میں ذاتی رائے ہے کہ بات چیت کبھی نہیں رک سکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کا سہرا بھی عمران خان ہی کے سر ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کی جان کو خطرے سے متعلق راز سے پردہ نہیں اٹھا سکتا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ انہوں نے جو صورتحال پیدا کی ہے، اس سے کوئی بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے، شہباز گل اور اعظم سواتی اپنے کیسز میں مدعی بنیں۔
انہوں نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق دونوں کا تحویل میں بھرپور خیال رکھا گیا، دونوں جوڈیشنل انکوائری کے لیے درخواست دیں، ہم تعاون کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ شہباز گل اور اعظم سواتی خود درخواست دینا نہیں چاہتے، آپ کسی پر بھی الزام لگائیں اور ایف آئی آر درج کرائیں یہ نہیں ہوسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف الزام اور اسکینڈلائز کرنے کی بنیاد پر مقدمہ درج نہیں ہوسکتا، ملزم موقع سے نہ پکڑا جاتا تو شاید ہمارے خلاف مقدمہ درج ہوجاتا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ اب بلیک میلنگ، دباؤ ڈالنے کی سیاست کا خاتمہ ہوگیا، انہوں نے اپنے پروگرام کی ناکامی پر غصے میں آج کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امید ہے یہ اسمبلی میں واپس آجائیں گے، جب تک استعفے منظور نہیں ہوتے، انہیں اسمبلی میں آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ارشد شریف کیس میں فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بنائی ہے، اینکر پرسن کے کینیا میں قتل سے متعلق ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط شناخت پر فائرنگ کا نہیں، قتل کا کیس ہے، ارشد شریف کے واقعے میں خرم اور وقار ملوث ہیں، کینیا حکومت سے جواب ملے گا تو مسئلہ حل ہوجائے گا۔
رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ تھریٹ الرٹ کس نے درج کرایا، گھر سے کس نے نکالا، ہر چیز ثابت ہے، ایف آئی آر درج ہونے کے باوجود ارشد شریف باہر نہیں جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تھریٹ الرٹ فرمائشی تھا، تھریٹ الرٹ سے ان کا ذہن بنا کر باہر بھیج دیا گیا، کہا جارہا ہے ارشد شریف کو دبئی میں مجبور کیا گیا کہ وہاں سے نکلے۔
رانا ثناء اللّٰہ ارشد شریف کو دبئی سے جانے پر مجبور کرنے کے ثبوت ابھی نہیں ملے، فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے دبئی اور کینیا کا دورہ کیا ہے۔
Comments are closed.