پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کی وجہ سے قانون سے زیادہ حقائق پر سوالات اٹھے ہیں، حقائق جاننے کےلیے ہول سینیٹ آف پاکستان پر مشتمل انکوائری کمیٹی بنائی جائے۔
صدر مملکت عارف علوی کے ٹوئٹ پر بیان دیتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صدر اور ان کے اسٹاف کو سینیٹ کی کمیٹی میں پیش ہونا چاہیے۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ اگر صدر مملکت حقائق غلط پیش کرنے کے مرتکب پائے جائیں تو ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔
سینیٹر رضا ربانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ صدر کے الزامات سنگین نوعیت کے ہیں جس کے نظام پر دور رس اثرات ہوں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کی تردید کی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا ہے کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔
Comments are closed.