صدر پوتن نے وزیر کو ’ادھر ادھر وقت برباد کرنے‘ پر ڈانٹ دیا
روسی صدر عوام میں اعلیٰ حکام پر تنقید کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے
روسی صدر ولادیمیر پوتن کو اپنے وزیر برائے صنعت اور تجارت کو سب کے سامنے ڈانٹتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
یہ واقعہ ان کی حکومت کے سالِ نو کے پہلے اجلاس کے دوران پیش آیا۔
انھوں نے کئی منٹ تک اپنے وزیر ڈینس مانتوروف پر سویلین اور فوجی طیاروں کے آرڈر دینے میں تاخیر کا الزام لگایا۔ وہ عوام میں اعلیٰ حکام پر تنقید کرنے میں کبھی پیچھے نہیں رہے۔ ’بہت دیر ہوگئی ہے، اس میں بہت وقت لگ رہا ہے۔ ادھر ادھر کیوں وقت برباد کر رہے ہیں؟ کنٹریکٹ کب سائن ہوں گے؟‘
روسی حکومت کا پہلا اجلاس اسی دن ہوا جب صدر پوتن نے یوکرین میں اپنے اعلیٰ کمانڈرز کو صرف تین ماہ کے چارج کے بعد تبدیل کیا تھا۔ جنرل سرگئی سرووکِن کو اکتوبر میں یوکرین پر روس کے حملے کے نتیجے میں ہونے والی ناکامیوں کے بعد تعینات کیا گیا تھا لیکن وہ جنگ کا رخ تبدیل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
روسی ٹی وی پر دکھائی جانے والی اس ویڈیو کال میں ایک طرف صدر پوتن نے اپنے وزراء کی معیشت کو سنبھالنے کی تعریف کی لیکن جب مانتوروف نے طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کے بارے میں تفصیلی منصوبے بتانے شروع کیے تو صدر پوتن نے ان کے بولنے کے دوران بار بار مداخلت کی۔ صدر نے ان سے شکایت کرتے ہوئے کہا ’یہ 700 طیارے بشمول ہیلی کاپٹر۔۔۔ آپ کو وزارت دفاع کے ساتھ اس کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔۔۔ کئی اداروں کو ابھی تک کوئی آرڈر نہیں ملا۔‘
مانتوروف 2012 سے پوتن کی وزارتی ٹیم کے وفادار رکن رہے ہیں اور صدر کے ساتھ باقاعدگی سے غیر ملکی اور ملکی دوروں پر بھی جاتے رہے ہیں۔ انھیں گذشتہ موسم گرما میں روس کی ہتھیاروں کی صنعت کی نگرانی کا کام سونپا گیا تھا۔ یہ فیصلہ اس وقت لیا گیا جب جنگ کے دوران روسی فوجیوں کی غلطیاں سامنے آ چکی تھیں۔
انھوں نے اس اجلاس میں صدر پوتن کو بتایا کہ ان کی وزارت نے سینٹ پیٹرزبرگ میں ہیلی کاپٹر کے انجن تیار کرنے کا ایک پروگرام شروع کیا ہے جو پہلے یوکرین میں بنائے جاتے تھے، جس پر صدر نے شکایت کی کہ یہ سب کچھ بہت زیادہ وقت لے رہا ہے۔
صدر پوتن نے کہا تھا کہ یوکرین کے علاقوں کو روس میں شامل نہیں کیا جائے گا
جب ان وزیر کی عوامی تذلیل ختم ہونے کے قریب تھی تو انھوں نے وعدہ کیا کہ ان کا محکمہ اپنے اقتصادی شراکت داروں کے ساتھ اپنی پوری کوشش کرے گا۔ لیکن یہ واضح طور پر مشتعل صدر کے لیے کافی نہیں تھا۔
’نہیں، یہ ایک مہینے کےاندر کر لیں۔ کیا آپ نہیں سمجھتے کہ ہم کس حال میں ہیں؟ یہ ایک مہینے میں کرنا ہے، بعد میں نہیں۔‘
جنگ شروع ہونے سے تین دن پہلے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ویڈیو میں ایک اور ڈرامائی واقعہ کی بازگشت سنائی گئی تھی جب صدر پوتن نے اپنےاعلیٰ سیکورٹی شخصیت سرگئی ناریشکن سے تحکمانہ انداز میں پوچھا کہ آیا روس کو مشرقی یوکرین کے دو مقبوضہ علاقوں کو آزاد تسلیم کرنا چاہیے۔
پوتن کےقریبی اتحادیوں میں سے ایک اور غیر ملکی انٹیلیجنس کے سربراہ ناریشکن نے ہچکچاتے ہوئے مشورہ دیا کہ روس کے مغربی شراکت داروں کو ایک آخری موقع دیا جانا چاہیے، جس پر صدر پوتن نے ان سے پوچھ گچھ شروع کی۔
لیکن تھوڑ دیر بعد ناریشکن نے یہ اعلان کر دیا کہ وہ روسی فیڈریشن میں لائے جانے والے دو مقبوضہ علاقوں کی حمایت کریں گے لیکن یہ جملہ کہتے ہوئے وہ کئی بار ہچکچائے۔
اگرچہ صدر پوتن نے کہا تھا کہ یوکرین کے علاقوں کو روس میں شامل نہیں کیا جائے گا لیکن کئی ماہ بعد ایک اعلان میں انھوں نے بالکل وہی کیا۔
Comments are closed.