ماہرینِ اغذیہ کے مطابق ایک عام صحت مند فرد کو روزانہ ایک سوگرام گوشت استعمال کرنا چاہیے، کیوں کہ ایک سو گرام گوشت میں تقریباً 143 کیلوریز، 3 سے 5 گرام چکنائی، 26 گرام پروٹین اور کئی وٹامنز اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔
کسی بھی جانور کے جسم کی ساخت کے لحاظ سے مفید اجزاء کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے لیکن افادیت یکساں ہی ہے۔ مثلاً:
پروٹین:
گوشت پروٹین سے بنتا ہے۔ جانور سے حاصل کردہ پروٹین ( Animal Protein) سب سے اعلیٰ درجے کی غذائیت کی حامل ہوتی ہے۔ یہ پروٹین انسانی گوشت کے پروٹین سے ملتی جُلتی ہے، اسی لیے کسی آپریشن اور بیماری کے بعد بحالیٔ صحت کے لیے گوشت کا استعمال بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔
چکنائی یا چربی:
گائے اور بکرے کے گوشت میں مختلف مقدار میں چکنائی یا چربی پائی جاتی ہے، جس کا تعیّن عُمر، جنس اور غذا کے مطابق ہوتا ہے۔ جانور کی چربی میں موجود بعض فیٹی ایسڈز انسانی صحت کے لیے ازحد ضروری ہیں۔
وٹامن بی-12 :
گوشت، وٹامن بی 12-ا سب سے بہترین مآخذ ہے۔ یہ وٹامن خون بننےمیں مددگار ثابت ہوتا ہے،تو اعصابی نظام کے لیے بھی مفید ہے۔ اگر جسم میں وٹامن بی-12 کی کمی واقع ہوجائے، تو سُستی، تھکاوٹ، مشقّت کے دوران سانس لینے میں تکلیف، جِلد کی رنگت ماند پڑجانا، دِل کی دھڑکن میں تیزی اور بال گرنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ نیز، اعصابی نظام پر بھی مضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔
زنک:
گوشت میں زنک وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جو جسم کی نشوونما کے علاوہ وائرسز کی روک تھام میں بھی ا ہم کردار ادا کرتا ہے۔
سیلینئیم(selenium):
سیلینئیم کے حصول کا ایک اہم ذریعہ گوشت ہے۔ یہ جُزو جسم میں مختلف کیمیائی مراحل کی انجام دہی میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
فولاد:
یہ جُزو بھی گوشت میں وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اسی لیے بکرے اور گائے کے گوشت کو’’ ریڈمیٹ ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ گوشت میں موجود فولاد جسم میں جلد اور زیادہ مقدار میں جذب ہوتا ہے۔
وٹامن بی- 6 :
یہ وٹامن بھی گوشت میں پایا جاتا ہے، جو خون کی افزایش اور جسم کوتوانائی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فاسفورس: یہ اہم عنصر بھی جسم کی نشوونما کے لیے ضروری ہے، جو سُرخ گوشت میں پایا جاتا ہے۔کریٹینن (Creatinine) :یہ پٹّھوں کو توانائی فراہم کرتا ہے۔
٭ قربانی کا گوشت درست طریقے سےمحفوظ کریں:
قدیم و جدید تمام تہذیبوں میں گوشت کے بغیر مہمان نوازی ادھوری تصوّر کی جاتی ہے، تو بیش تر گھرانوں میں عام دِنوں میں بھی گوشت شوق اور رغبت سے کھایا جاتا ہے۔ چوں کہ غذائیت کے اعتبار سے گوشت، لحمیات سے بَھرپور ہوتا ہے اور اس میں روغنی اجزا بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، تو متعدّد افراد قربانی کا گوشت فریزر میں محفوظ کرلیتے ہیں، تاکہ کافی دِنوں تک استعمال کیا جاسکے، لیکن اس ضمن میں کئی چھوٹی چھوٹی باتیں مدِّنظر رکھنا ازحد ضروری ہیں،تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔ جیسا کہ تین سے چھے ماہ کے عرصے میں گوشت کے خواص کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں، اس لیے اس سے زیادہ عرصے کے لیے گوشت فریز نہ کیا جائے۔
قربانی کاگوشت جس قدر جلد ہو سکے، صفر درجۂ حرارت پر اسٹور کرلیں، جب ایک بار گوشت فریزر سے نکال کر پگھلالیا جائے، تو دوبارہ فریز نہ کریں۔ چوں کہ بعض جگہوں پر بار باربجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، تو اس صُورت میں اگر ایک بار فریزنگ پوائنٹ سے درجۂ حرارت کم ہو جائے، تو زیادہ دِنوں کے لیے گوشت فریز نہ کریں۔ قدیم دَور میں گوشت محفوظ کرنے کے لیے دھوپ میں سُکھایا جاتا تھا۔ اس کا طریقۂ کار یہ تھا کہ نمک لگا گوشت دھوپ میں خشک کر لیا جاتا اور پھرکئی ماہ تک استعمال میں لایاجاتا تھا۔ حضور ِ پاکﷺ نے ایسا خشک گوشت کئی بارتناول فرمایا ۔حضور پاکﷺنےقربانی کے گوشت کو پسند فرمایا ہے،سو،قربانی کے گوشت کو اپنے استعمال میں ضرور لائیں ۔
آپﷺکے عام دِنوں کے کھانوں میں بھی گوشت نمایاں طور پر شامل تھا، جب کہ حضورِ پاکﷺ نے’’حجتہ الوداع‘‘ کے موقعے پر100اونٹ ذبح کیے تھے۔یاد رہے، اونٹ کا گوشت آج بھی عربوں کی پسندیدہ غذا ہے ۔ حضورﷺنے بھی اونٹ کا گوشت کئی مرتبہ تناول فرمایا ۔آپ ﷺعام دِنوں میں اور قربانی کے گوشت کو بھی مختلف طریقوں سے کھانا پسندفرماتے۔ نبی کریمﷺنے اُبلا ہوا گوشت اور کوئلوں پر بُھنی ہوئی کلیجی بھی تناول فرمائی۔نیز، آپ ﷺنے بکری اور بھیڑ کا گوشت بھی کئی مرتبہ کھایا۔
عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہے کہ حضور ﷺکو دستی کا گوشت زیادہ پسند تھا۔عربوں میں گوشت کو پانی میں اُبال کر اس میں جَو کا آٹا ملا کر پکایا جاتا تھا، جو حلیم کی طرح کا ایک کھانا ہے اور جسے حضورﷺ نے بےحدپسند فرمایا۔
٭ قربانی کا گوشت اور چند احتیاطی تدابیر:
گوشت پکاتے وقت کم سے کم تیل یا گھی استعمال کریں۔ ادرک، لہسن، ہلدی، اور گرم مسالے ضرور شامل کریں۔ایک وقت میں ساٹھ سے سو گرام گوشت کھایا جا سکتا ہے۔ گوشت کے ساتھ سبزیوں کا سلاد ضرور استعمال کریں کہ یہ فائبر فراہم کرتا ہے، تو اس کے کھانے سے قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔
گوشت کے ساتھ لیموں کا استعمال خاص طور پر کیا جائے، کیوں کہ لیموں، گوشت میں موجود فولاد کو جسم میں جذب ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ عید کے ایّام میں اور اس کے بعد بھی کئی روزتک گوشت کے کئی طرح کے مرغوب اور پسندیدہ پکوان بنائے جاتے ہیں، ایسے میں ان لذیذ اورمزے دار کھانوں سے ہاتھ روکنا قدرے مشکل ہو جاتا ہے، تو یہ گوشت کے پکوان ضرور کھائیں، لیکن اعتدال کا راستہ اختیار کریں۔
اس موقعے پر گوشت کے ساتھ سبزیوں، پھلوں کا استعمال بھی بےحدضروری ہے تاکہ غذا میں توازن برقرار رہے، بالخصوص ذیابطیس، بلڈپریشر اور امراضِ معدہ کے مریض گوشت اور مرغّن کھانوں کے استعمال میں زیادہ احتیاط برتیں۔ ذیابطیس کے مریض اگر کھانے میں زیادتی کر جائیں، تو بہتر ہوگا کہ کچھ دیر کے لیے تیز رفتاری سے چلیں تاکہ خون میں شوگر کی مقدار معمول پر آجائے۔ بُلند فشارِخون اور معدے کے السر میں مبتلا افراد تلا ہوا گوشت کھانے کے بجائے کوئلوں پر بُھون کر یا اُبال کر استعمال کریں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض نمک کم سے کم استعمال کریں اور کچھ دیر آرام بھی کرلیں ۔ تمام احتیاطی تدابیر کے باوجود اگر طبیعت میں کوئی خرابی محسوس ہو ،تو اپنے معالج سے رجوع کریں۔
علاوہ ازیں، عام دِنوں میں بھی سافٹ ڈرنکس کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے،مگر عید کے موقعے پر تو لازماً سبز چائے کا استعمال کیا جائے کہ یہ کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ عید الاضحی پر بطور خاص اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانا وقت پر کھا لیا جائے ،کیوں کہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور وقت ،بے وقت یا زائد کھانے سے نظامِ انہضام خرابی کا شکار ہو سکتا ہے۔کھانے کے معاملے میں وقت کی پابندی نہ کرنے کی عادت بعض اوقات صحت کے لیے خاصی نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
٭بعد از قربانی ماحول آلودہ نہ ہونے دیں:
قربانی کا فریضہ حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق اور بہت مہذّب طریقے سے انجام دیا جائے کہ ’’صفائی نصف ایمان‘‘ہے۔لیکن دیکھا گیا ہے کہ اکثرگھروں کے سامنے سڑکوں اور نالیوں پرجگہ جگہ خون بہہ رہا ہوتا ہے، جابجا مختلف قسم کی آلائشیں بکھری نظر آتی ہیں، جن سے بدبُو کے بھبکے اُٹھ رہے ہوتے ہیں، لہٰذا جانوروںکی انتڑیاں، اور دیگر فضلات سڑکوں، گلی، محلّوں، چوراہوں اور نالیوں میں پھینکنے سے گریز کریں کہ یہ ماحول کو تعفّن زدہ کرتے ہیں اور جراثیم کی افزایش کا سبب بنتے ہیں۔
نیز، خون، گوشت اور جانور کے کٹے ہوئے اجزاءخطرناک بیماریاں پھیلنے کے امکانات بھی بڑھا دیتے ہیں، لہٰذا ممکن ہو تو جس جگہ جانور کا خون بہا یاہو، وہاں فوراً چونا چِھڑک دیں،پھر جب خون جم جائے،تو اُسے بیلچے کی مدد سے اُٹھا کر مٹّی میں دفن کر دیں اور کچھ دیر بعد فرش سرف سے دھولیں۔اگر جانوروں کی آلائشیں ٹھکانے لگانے کے ضمن میں شہری انتظامیہ نے کچھ ہدایات جاری کی ہوں، تو اُن پر سختی سےعمل کیا جائے۔
بصورتِ دیگر اپنی مدد آپ کے تحت انفرادی یا اجتماعی طور پر ان آلائشوں کو آبادی سے دُورپھینک دیں،تاکہ ماحول آلودہ ہونے سے بچایا جا سکے۔ خاص طور پر ان کورونائی ایّام میں توقربانی کے تمام تر مراحل، گوشت کی تقسیم، کھانوں کی تیاری، دعوتوں کے اہتمام وغیرہ میں ہر طرح احتیاطی تدابیر پر لازماً عمل کریں کہ کوئی معمولی سی کوتاہی بھی کسی شدید پریشانی کا سبب بن سکتی ہے۔
Comments are closed.