وزیرِاعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کی مدعیت میں درج کرائے گئے مقدمے میں گرفتار ہونے والے ان ہی کی پارٹی پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے نذیر چوہان کا کہنا ہے کہ شہزاد اکبر نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا ہے۔
لاہور میں پولیس حکمراں پارٹی پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے جہانگیر ترین گروپ سے تعلق رکھنے والے ایم پی اے نذیر چوہان کو گرفتاری کے بعد لے کر ایف آئی اے دفتر پہنچ گئی۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گرفتار ایم پی اے نذیر چوہان نے کہا کہ وزیرِاعظم عمران خان کے مشیرِ داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے زیادتی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مجھے شہزاد اکبر کیس میں گرفتار کیا گیا ہے، یہاں پر میرا بیان ریکارڈ کیا گیا ہے۔
نذیر چوہان نے کہا کہ الزام، الزام ہوتا ہے، ابھی تک مجھ سے انویسٹی گیشن نہیں کی گئی، اپنی گرفتاری کے خلاف عدالت جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہزاد اکبر نے ظلم کی انتہا کر دی، اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کیا۔
گرفتار پی ٹی آئی ایم پی اے نے یہ بھی کہا کہ میں نے ایک سادہ سا سوال کیا تھا، ایک موجودہ رکنِ پنجاب اسمبلی کے خلاف ایسا کیا گیا، میرے ساتھ زیادتی کی گئی۔
لاہور میں ایف آئی اے کے دفتر میں ایم پی اے نذیر چوہان کی آواز میچ کی گئی۔
پولیس ایم پی اے نذیر چوہان کو وہاں سے لے کر سروسز اسپتال پہنچ گئی، جہاں ان کا میڈیکل کروایا جائے گا۔
اس سے قبل لاہور کے تھانہ سول لائنز کی پولیس نے ایم پی اے نذیر چوہان کو ایل ڈی اے کمپلیکس کے قریب سے حراست میں لیا تھا۔
شہزاد اکبر نے ایم پی اے نذیر چوہان کے خلاف سالِ رواں میں مئی کے مہینے میں مقدمہ درج کرایا تھا۔
شہزاد اکبر نے مقدمے کے لیے دی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نذیر چوہان نے ٹی وی پروگرام میں مجھ پر بے بنیاد الزامات عائد کیئے، نذیر چوہان کے الزامات سے میری زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔
درخواست میں شہزاد اکبر نے مؤقف اپنایا کہ نذیر چوہان کی گفتگو کا مطلب کرپشن کے خلاف کام کی حوصلہ شکنی ہے، نذیر چوہان کے خلاف مقدمہ درج کر کے سخت ایکشن لیا جائے۔
Comments are closed.