پرنس فلپ: شہزادہ ہیری، اپنے دادا ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات میں اہلیہ کے بغیر تنہا شرکت کریں گے
سنیچر کو ملکہ برطانیہ کے شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات میں موجود سوگواران میں ڈیوک آف سسیکس، شہزادہ ہیری بھی شامل ہوں گے۔
گذشتہ برس مارچ میں انھوں نے اپنی اہلیہ میگھن مارکل کے ہمراہ شاہی فرائض سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد یہ ان کا پہلا دورہِ برطانیہ ہے۔
کیا میگھن مارکل بھی آخری رسومات میں شریک ہوں گی؟
شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل ڈیوک آف ایڈنبرا کی آخری رسومات میں شریک نہیں ہوں گی، ڈیوک آف سسیکس اپنے دادا کی آخری رسومات میں اکیلے ہی شرکت کریں گے۔ یاد رہے گذشتہ جمعے کی صبح کو بکنگھم پیلس کی جانب سے ملکہ برطانیہ کے شوہر پرنس فلپ کی وفات کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان کی عمر 99 برس تھی۔
پرنس فلپ کی آخری رسومات برطانوی وقت کے مطابق دوپہر تین بجے ونڈزر کاسل میں موجود سینٹ جارج چیپل کے گراؤنڈ میں ادا کی جائیں گی۔
بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہ شہزادہ ہیری کی اہلیہ میگھن مارکل کیلیفورنیا میں اپنے گھر میں ہیں۔ ڈچز آف سسیکس دوسری بار حمل سے ہیں اور ڈاکٹروں نے انھیں سفر سے اجتناب کا مشورہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
شہزادہ فلپ کے جسدِ خاکی والے تابوت کو ونڈزر محل کے داخلی دروازے سے سینٹ جارج چیپل تک خصوصی طور پر تیار کردہ لینڈ روور میں لے جایا جائے گا
آخری رسومات میں کیا ہو گا؟
آخری رسومات کے دن شہزادہ فلپ کے جسدِ خاکی والے تابوت کو ونڈزر محل کے داخلی دروازے سے سینٹ جارج چیپل تک خصوصی طور پر تیار کردہ لینڈ روور میں لے جایا جائے گا۔
پرنس فلپ کے جسد خاکی والے تابوت کے ہمراہ شاہی خاندان کے لوگ پیدل چلیں گے جن میں پرنس ہیری بھی شامل ہوں گے جو اپنے کزن پرنس فلپس اور بھائی پرنس ولیم کے ہمراہ چلیں گے۔
پرنس فلپ کے تابوت کے ہمراہ چلنے والے یہ 30 افراد ایک دوسرے سے سماجی فاصلے اور انگلینڈ میں حکومت کی جانب سے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے لاگو کیے گئے ضابطہ اخلاق پر عمل کرتے ہوئے آخری رسومات میں شرکت کریں گے۔
سوگواران سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ حکومتی ہدایات کے مطابق ماسک پہنیں گے۔
شہزادہ ہیری اپنے دادا ڈیوک آف ایڈنبرا کے ہمراہ (فائل فوٹو)
کیا شہزادہ ہیری کو بھی قرنطینہ کرنا پڑا ؟
برطانیہ میں بیرون ملک سے آنے والے دیگر افراد کی طرح شہزادہ ہیری کو بھی حکومت کی جانب سے کورونا وائرس کے دوران لاگو کیے گئے سفری قوانین پر عمل کرنا پڑا ہے۔
ان قوانین کے مطابق جو لوگ برطانیہ پہنچ رہے ہیں ان پر لازم ہے کہ وہ:
- وہاں پہنچنے سے تین دن پہلے کورونا کا ٹیسٹ کروائیں جس کا نتیجہ منفی ہونا چاہیے
- مسافروں سے متعلق حلفیہ فارم کو پُر کریں ( جس میں یہ درج ہو کہ وہ کہاں قیام کریں گے)
- دس روز کے لیے قرنطینہ میں چلے جائیں اور برطانیہ پہنچنے کے دوسرے اور آٹھویں روز کووڈ ٹیسٹ کروائیں
لیکن کچھ مخصوص مسافروں کے لیے چھوٹ بھی دی گئی ہے۔ یعنی اگر آپ آئرلینڈ، آئل آف مین یا چینل آئ لینڈ سے آ رہے ہیں تو آپ کو نہ تو قرنطینہ کرنے کی ضرورت ہے اور نہ ہی ٹیسٹ کروانے کی۔
شہزادہ ہیری کو مخصوص ہوٹل میں قرنطینہ کرنے کی ضرورت نہیں پڑی کیونکہ امریکہ ابھی برطانوی حکومت کی جانب سے کورونا کے حوالے سے بنائی جانے والی ’ریڈ لسٹ‘ میں شامل نہیں ہے۔
ڈیوک آف سسیکس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ ونڈزر میں اپنی سابقہ رہائش گاہ، فراگ مور کاٹیج میں ٹھرے ہوئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق پرنس ہیری قرنطینہ کے ضوابط پر عمل کر رہے ہیں۔
حکومتی تجویز کے مطابق لوگ اپنے ہی گھر میں، دوستوں یا خاندان کے ہمراہ یا ہوٹل میں یا پھر کسی بھی عارضی رہائش گاہ میں خود ساختہ تنہائی یا قرنطینہ کر سکتے ہیں۔
ڈیوک اینڈ ڈچز اوپرا ونونفری کو انٹرویو دیتے ہوئے
برطانیہ میں آخری رسومات اور قرنطینہ کے اصول و ضوابط کیا ہیں؟
لاک ڈاؤن کے دوران انگلینڈ میں مرنے والوں کی آخری رسومات سے متعلق ہدایات میں کہا گیا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والے سوگواران محدود حالات میں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس جگہ سے باہر نکل سکتے ہیں جہاں وہ قرنطینہ کر رہے ہوں۔
اس میں گھر کے کسی فرد، قریبی رشتے دار یا دوست کی آخری رسومات میں شرکت کرنا شامل ہے۔
اس کے لیے لازم ہے کہ باقی تمام وقت خود ساختہ تنہائی کے عمل کو جاری رکھا جائے اور سماجی دوری کے ضابطوں پر سختی سے کاربند رہیں۔
Comments are closed.