لاہور ہائیکورٹ میں شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت میں نیب کے وکیل نے کہا کہ کل شہبازشریف کے وکلاء نے کہا کہ ایسا نہیں دیکھا کہ ضمانت منظوری کے بعد مسترد ہوئی ہو، وکیل اعظم نذیر تارڑ کا ایسا کہنا توہین عدالت ہے،اس پر شہباز شریف کے وکیل نے نیب کے وکیل فیصل رضا بخاری کو ٹوک دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کےفل بینچ نے آمدن سے زیادہ اثاثوں کے کیس میں مسلم لیگ نون کے صدر شہباز شریف کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی ، تین رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس علی باقر نجفی کررہے ہیں جبکہ بینچ میں جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس شہباز رضوی بھی شامل ہیں۔
کیس کی سماعت کے موقع پر مسلم لیگ نون کی رہنما مریم اورنگزیب، رانا ثناء اللہ، عظمی بخاری اور رانا ارشد کے علاوہ شہبازشریف کےوکیل اعظم نذیر تاڑر, امجد پرویز اور نیب پراسیکیوٹر بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر دلائل کے لیے راضی نہیں تو سماعت ملتوی کر دیتے ہیں جس کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے نیب کے وکیل کو کیس پر دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ 5 ملزمان بیٹے بیٹیاں مفرور ہیں سلمان شہباز، نصرت شہباز، رابعہ عمران، ہارون یوسف داماد سمیت سید طاہر نقوی اور علی احمد ملازم مفرور ہیں، ہائیکورٹ نے نصرت شہباز کو بذریعہ وکیل کیس میں شامل ہونے کی اجازت دی ہے۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ ہائیکورٹ کے فیصلے سے نیب نے اختلاف نہیں کیا، کال آف نوٹس بھجوائے مگر اس کا کسی نے جواب نہیں دیا ۔
وکیل فیصل رضا بخاری نے کہاکہ 1990 ء میں اثاثے 21 لاکھ روپے اثاثے ظاہر کیے گئے، 1998 ء میں ایک کروڑ 48 لاکھ روپے کے اثاثے ہوئے، 2010 ءسے 2018 ء تک ماڈل ٹاؤن میں گھر کو وزیراعلیٰ کیمپ آفس بنایا گیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہاکہ 7 ارب 32 کروڑ 80 لاکھ کے اثاثے ظاہر کیے گئے،یہ تمام اثاثے 2005 ءکے بعد بنائے گئے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کی سماعت میں شہباز شریف کے وکلاء نے اپنے دلائل مکمل کیے تھے۔
Comments are closed.