شہبازگل پراداروں کےخلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر ملتوی کر دی۔
شہبازگل پراداروں کےخلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج طاہرعباس سِپرا نے کی۔
سماعت کے آغاز پر شہبازگل کے وکیل نے لاہورہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت میں جمع کروایا۔
انہوں نے عدالت میں بتایا کہ لاہورہائیکورٹ نے منگل تک تمام رکارڈطلب کرلیا ہے، لاہورہائیکورٹ نے شہبازگل کی حفاظتی ضمانت منظورکی ہے۔
انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ شہبازگِل کی حاضری ضرورلیں لیکن آن لائن، شہبازگِل گاڑی میں موجود ہیں، بری حالت ہے، آکسیجن ماسک لگایاہوا ہے، شہبازگِل کو عدالت میں ذاتی حاضری سے استثنی دیا جائے۔
اس پر جج طاہرعباس سپرا نے ریمارکس دیئے کہ جب تک فرد جرم عائد نہیں ہوتی حاضری سے استثنی نہیں دیا جاسکتا، شہبازگِل کو فردجرم عائد کرنے کے لیے عدالت نے طلب کیا ہے، جب بھی فردِ جرم عائد کرنے کی بات آئے توشہبازگِل کی طرف سے درخواست آجاتی ہے۔
شہباز گل کے وکیل برہان معظم نے کہا کہ فردجرم عائد ہونے سے پہلے عدالت میں دلائل دینا میرا حق ہے، ہمیں ایسی یو ایس بی دی گئی جو خراب ہے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری چیزیں تو ایسی ہی ہوتی ہیں۔
وکیل برہان معظم نے کہا کہ پراسیکیوشن ہمیں وہ یو ایس بی دے جس کی فارنزک ہوچکی ہو، یو ایس بی ایسی ہو جس میں کوئی ایڈیٹنگ نہ ہوسکے، شہبازگِل چاہتےہیں کہ اپنا مکمل دفاع کریں،ان پر الزامات انہیں بتائے جائیں، شہبازگِل کی زندگی موت کا معاملہ ہے،وکیل برہان معظم
شہبازگِل کے وکیل نے فارنزک شدہ یو ایس بی اورتصدیق شدہ کاپیاں مہیا کرنے کی استدعا کردی اور کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ کیس میں کیا ہے۔
اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ وکیل برہان معظم نے درخواست تولکھ لی لیکن انہیں شہبازگِل پر الزامات کا معلوم نہیں۔
پراسیکیوٹررضوان عباسی نے کہا کہ شہبازگِل کےحوالے سے دستاویزات ہم ابھی مہیا کردیتےہیں۔
Comments are closed.