شمالی کوریا میں ہیکرز نے 2021 میں 400 ملین ڈالر مالیت کی کرپٹو کرنسی چوری کی
ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا میں ہیکرز نے گذشتہ برس تقریباً 400 ملین ڈالر کی لاگت کے برابر ڈیجیٹل اثاثے چرائے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ چوری کرپٹو کرنسی کے پلیٹ فارم پر کم ازکم سات حملوں میں کی گئی۔
بلاک چین تجزیاتی کمپنی چین انیلیسز کا کہنا ہے کہ مشرقی ایشیا کے قریب موجود اس ریاست میں سائبر کرائم میں ملوث افراد کے لیے یہ کامیاب ترین سالوں میں سے ایک تھا۔
ان حملوں میں ہیکرز کے زیادہ تر نشانے پر سرمایہ کاری کرنے والی فرمز اور سینٹرلائزڈ ایکسچینجز کے ادارے تھے۔
شمالی کوریا ہیکنگ کے ان حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتا رہا ہے۔
چین انیلیسز کے مطابق سنہ 2020 سے 2021 تک شمالی کوریا سے وابستہ ہیکنگ کے حملوں کی تعداد چار سے بڑھ کر سات تک پہنچ گئی ہے اور تناسب کے اعتبار سے ان حملوں میں 40 فیصد زیادہ چوری کی گئی ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ ہیکرز نے بہت سی تکنیکیں استعمال کیں جن میں فشنگ، کوڈ کے استحصال، اور خاص سافٹ وئیر کے ذریعے تنظیموں کے ’ہاٹ‘ والٹ سے فنڈز حاصل کرنا شامل تھا اور اس کے بعد انھیں شمالی کوریا کے زیر کنٹرول پتوں پر منتقل کر دیا گیا۔
کرپٹو کرنسی کے ہاٹ والٹ دراصل انٹرنیٹ اور کرپٹو کرنسی کے نیٹ ورک سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں اس لیے وہ ہیکنگ کے لیے آسان شکار ہوتے ہیں۔
انھیں کرپٹو کرنسی بھجوانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ صارفین کو یہ اجازت دیتے ہیں کہ وہ دیکھ سکیں کہ ان کے پاس کتنے ٹوکن ہیں۔
بہت سے ماہرین کہتے پیں کہ کرپٹو کرنسی کی بڑی مقدار کو جس کی روزانہ ضرورت نہ ہو، ایسے ’کولڈ‘ والٹ بھجوانا چاہیئے جو وسیع انٹرنیٹ سے جڑا ہوا نہ ہو۔
چین انیلیسز کا کہنا ہے کہ زیادہ تر حملے نام نہاد لزارس گروپ کی جانب سے ہوئے۔ یہ وہ گروپ ہے جس پر امریکہ نے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
اس گروپ کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ اسے شمالی کوریا کی بنیادی انٹیلیجنس ایجنسی دی ریکونائسینس جنرل بیورو کنٹرول کرتی ہے۔
لزارس گروپ پر ‘وانا کراے‘ رینسموئیر اٹیک، بین الاقوامی بینکوں اور کسٹمرز کے اکاؤنٹس کی ہیکنگ اور سنہ 2014 میں سونی پکچرز پر ہونے والے سائبر حملوں میں بھی شامل ہونے کا بھی الزام تھا۔
رپورٹ نے گذشتہ برس کے حملوں کے حوالے سے یہ بھی کہا ہے کہ شمالی کوریا کے قبضے میں فنڈز آ گئے تو اس نے ان کی پردہ پوشی اور کیش آؤٹ کرنے کے لیے بہت احتیاط سے منی لانڈرنگ کا عمل شروع کیا۔
اقوام متحدہ کے پینل نے جو شمالی کوریا پر پابندیوں کا جائزہ لیتا ہے، پیانگ یانگ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کی مدد کے لیے چوری شدہ فنڈز کا استعمال کر رہا ہے تاکہ بین الاقوامی پابندیوں سے بچا جا سکے۔
ایک اور واقعے میں امریکہ نے گذشتہ برس فروری میں شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے تین کمپیوٹر پروگرامرز پر بڑے پیمانے پر ہیکنگ کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ کہا گیا ہے کہ ان کا مقصد ایک اعشاریہ تین بلین ڈالر کی رقم اور کرپٹو کرنسی کو چوری کرنا تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق سائبر حملوں میں بینکوں سے لے کر ہائی وڈ کے فلم سٹوڈیوز تک سبھی متاثر ہوئے ہیں۔
Comments are closed.