برطانیہ سمیت یورپ کے کئی ممالک میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے، جس کے باعث گزشتہ روز برطانوی دارالحکومت لندن میں آگ بھڑکنے کا بڑا واقعہ پیش آیا۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق شدید گرمی کے باعث لندن کے مشرقی علاقوں میں آتشزدگی کے واقعات پیش آئے ہیں، جن میں آگ نے قریبی علاقوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
برطانوی دارالحکومت کے کئی میدانی علاقوں میں گھاس میں بھی آگ لگنے کے واقعات پیش آئے ہیں جس سے اہم شاہراہوں میں دھواں پھیل گیا، آگ کے بھڑکنے سے تاریخی چرچ بھی متاثر ہوا ہے۔
گرمی کی لہر کے سبب برطانیہ کے مشرقی اور مغربی علاقوں کے لیے ریل کا نظام بھی متاثر ہوا ہے۔
بجلی کی کمپنیوں کے مطابق انہیں اہم شہروں میں مسائل کا سامنا ہے۔
لندن فائر فائٹنگ اتھارٹی نے عوام کو آگ سے محفوظ رہنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔
لندن فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ ان کا فائر فائٹنگ کا عملہ مسلسل عوام کی خدمت کے لیے ضروری اقدامات کر رہا ہے، ساتھ ہی کسی بھی سنگین واقعے سے نمٹنے کے لیے ہم اپنے وسائل کا جائزہ بھی لے رہے ہیں۔
برطانوی میئر صادق خان نے بھی عوام کو محفوظ رہنے اور غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرنے کی درخواست کی ہے۔
برطانیہ کی تاریخ کے گرم ترین دن پر درجۂ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔
یورپی ممالک میں بھی گرمی کی لہر نے شدت اختیار کرلی ہے، جس سے کھیتوں، ایئر پورٹس اور ٹرین کی پٹریوں کو شدید نقصان کا سامنا ہے، نظامِ زندگی مفلوج ہوگیا ہے۔
برطانوی حکومت کی جانب سے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد گھروں میں محصور ہو گئے۔
برطانیہ میں گرمی میں مزید اضافے کی پیش گوئی اور درجۂ حرارت 43 سینٹی گریڈ تک جانے کا انتباہ جاری کیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یورپ کے بعض ممالک میں درجۂ حرارت 47 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔
Comments are closed.