شدید آبی دباؤ میں 74 روز تک زیرِ آب رہنے کا ریکارڈ بنانے والے امریکی پروفیسر
ایک امریکی محقق نے مصنوعی طور پر آبی دباؤ کم کیے بغیر سب سے طویل عرصے تک زیرِ آب رہنے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
جوزف دتوری نے کی لارگو، فلورڈا میں 30 فٹ گہرے پانی میں ایک مخصوص کمرے میں 74 روز گزار لیے ہیں۔
تاحال ان کا واپس سطح پر آنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اتوار کو ان کا کہنا تھا کہ وہ جیولز کے زیرِ سمندر ’لاج‘ یعنی مخصوص کمرے میں 100 روز تک رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ’کچھ نیا ایجاد کرنے کی جستجو مجھے یہاں لائی ہے۔ میرا روزِ اول سے ہدف آنے والی نسلوں کی حوصلہ افزائی کرنا، ان سائنسدانوں کے انٹرویو کرنا ہے جو زیرِ سمندر زندگی کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں اور یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ انسانی جسم انتہائی سخت ماحول میں کیسے کام کرتا ہے۔ ‘
اسے سے قبل سنہ 2014 میں اسی جگہ پر سب سے زیادہ دن تک ایک عام زیرِ آب دباؤ میں رہنے کا ریکارڈ 73 دن تھا جو دو پروفیسرز نے بنایا تھا۔
آبدوز کے برعکس ایک لاج میں زیر سمندر پانی کے دباؤ میں اضافہ کے اعتبار سے تبدیلی نہیں کی جاتی۔
پروفیسر دتوری جنھیں ’ڈاکٹر ڈیپ سی‘ کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے نے اپنے سفر کا آغاز گہرے پانی میں موجود ’جیولز انڈرسی لاج‘ میں ایک چھوٹے سے کمرے سے یکم مارچ کو کیا۔
اسے سائنس فکشن کتاب 20000 لیگز انڈر دی سی نامی کتاب لکھنے والے جیولز ورن کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔
’پراجیکٹ نیپچیون 100‘ میں یونیورسٹی آف ساؤتھ فلوریڈا کے پروفیسر دتوری یہ تحقیق کر رہے تھے کہ ایک طویل عرصے تک زیادہ زیرِ آب دباؤ میں رہنے کے انسانی جسم پر کیا اثرات پڑتے ہیں۔
تحقیق کرنے والے 55 سالہ پروفیسر کی صحت کی نگرانی کر رہے ہیں اور اس کے ساتھ اتنی دیر تک اکیلے رہنے کے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کو بھی دیکھا جا رہا ہے اور اس کے لیے میڈیکل ٹیسٹ کیے جائے رہے ہیں۔
تاہم زیرِ آب رہنے کے باوجود انھوں نے بطور پروفیسر اپنی ڈیوٹی ترک نہیں کی ہے۔ پرفیسر دتوری جنھوں نے 28 سال تک بحریہ میں بھی خدمات سرانجام دی ہیں، اس دوران بائیو میڈیکل انجینیئرنگ کی کلاسز آن لائن پڑھا رہے ہیں۔
پروفیسر دتوری اس دوران صبح پانچ بجے اٹھ کر ورزش کرتے ہیں۔ زیادہ پروٹین والی خوراک کھانے سے انھیں جلدی بھوک نہیں لگتی جیسے مچھلی، انڈہ وغیرہ اور وہ انھیں اپنے مائیکروویو کے ذریعے گرم کر لیتے ہیں۔
جہاں ان کا زیرِ آب قیام ریکارڈ توڑ رہا ہے، وہ واپس جا کر کچھ مخصوص کام کرنے کے لیے بھی بے تاب ہیں۔
انھوں نے خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جس چیز کو میں یہاں پر سب سے زیادہ یاد کر رہا ہوں وہ سورج ہے۔‘
Comments are closed.