بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

شاہ محمود اپنی تقریر میں کسے انٹرویو دے رہے تھے؟ احسن اقبال

وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے قومی اسمبلی میں ریمارکس پر اپوزیشن ارکان برہم ہو گئے، مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں کس کو انٹرویو دے رہے تھے؟

ایوان میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آغا رفیع اللّٰہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ طریقے سے بات کریں۔

جس کے بعد اسپیکر کی جانب سے احسن اقبال کو فلور دیتے ہی بیشتر حکومتی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔

وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، ایک آڈیو ٹیپ کئی دن موضوعِ بحث بنی، جب اس کا فرانزک کیا گیا تو وہ جعلی ثابت ہوئی۔

قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر سے لگا جیسے وہ اپنی وزارت کے علاوہ سب وزارتوں کے کام کرتے ہیں، وزیرِ خارجہ میں شوکت ترین، ڈاکٹر حفیظ شیخ سمیت سب نظر آ رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج وزیرِ خارجہ کو چین سے کورونا وائرس کی وجہ سے واپس آئے طلباء کی واپسی پر جواب دینا تھا، جس ملک کا وزیرِ خارجہ اتنا غیر سنجیدہ ہو گا، اس ملک کی خارجہ پالیسی کا کیا حال ہو گا۔

نون لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ پتہ نہیں کون پاکستان میں صدارتی نظام کی بحث چھیڑ جاتا ہے، جتنا صدارتی نظام پاکستان نے بھگتا ہے خطے میں کسی نے نہیں بھگتا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم پر توہینِ عدالت کیس میں فردِ جرم عائد کر دی جبکہ صحافیوں کے خلاف کارروائی مؤخر کر دی۔

ان کا وزیرِ خارجہ پر طنز کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ کل تک آصف زرداری کے تعریفیں کرتے تھے، آج ان پر تنقید کر رہے ہیں، یہ کل عمران خان پر بھی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ صدارتی نظام نے پاکستان کا آدھا ٹکڑا الگ کر دیا، 75 سال میں بھی یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس ملک کا کیسا نظام ہونا چاہیے، اس کے بعد ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔

مسلم لیگ نون کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ 1956ء میں دستور ساز اسمبلی نے وفاقی نظام متعارف کرایا، صدارتی نظام نے پاکستان کا آدھا ٹکڑا الگ کر دیا۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.