وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کے قومی اسمبلی میں ریمارکس پر اپوزیشن ارکان برہم ہو گئے، مسلم لیگ نون کے رہنما احسن اقبال نے انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ شاہ محمود قریشی اپنی تقریر میں کس کو انٹرویو دے رہے تھے؟
ایوان میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے آغا رفیع اللّٰہ کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ طریقے سے بات کریں۔
جس کے بعد اسپیکر کی جانب سے احسن اقبال کو فلور دیتے ہی بیشتر حکومتی ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔
قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی تقریر سے لگا جیسے وہ اپنی وزارت کے علاوہ سب وزارتوں کے کام کرتے ہیں، وزیرِ خارجہ میں شوکت ترین، ڈاکٹر حفیظ شیخ سمیت سب نظر آ رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ آج وزیرِ خارجہ کو چین سے کورونا وائرس کی وجہ سے واپس آئے طلباء کی واپسی پر جواب دینا تھا، جس ملک کا وزیرِ خارجہ اتنا غیر سنجیدہ ہو گا، اس ملک کی خارجہ پالیسی کا کیا حال ہو گا۔
نون لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ پتہ نہیں کون پاکستان میں صدارتی نظام کی بحث چھیڑ جاتا ہے، جتنا صدارتی نظام پاکستان نے بھگتا ہے خطے میں کسی نے نہیں بھگتا۔
ان کا وزیرِ خارجہ پر طنز کرتے ہوئے کہنا ہے کہ یہ کل تک آصف زرداری کے تعریفیں کرتے تھے، آج ان پر تنقید کر رہے ہیں، یہ کل عمران خان پر بھی تنقید کرتے نظر آئیں گے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ صدارتی نظام نے پاکستان کا آدھا ٹکڑا الگ کر دیا، 75 سال میں بھی یہ بات نہیں کہہ سکتے کہ اس ملک کا کیسا نظام ہونا چاہیے، اس کے بعد ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔
مسلم لیگ نون کے رہنما نے یہ بھی کہا کہ 1956ء میں دستور ساز اسمبلی نے وفاقی نظام متعارف کرایا، صدارتی نظام نے پاکستان کا آدھا ٹکڑا الگ کر دیا۔
Comments are closed.