شاہزیب قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی کو ملیر جیل سے رہا کردیا گیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔
سپریم کورٹ نے فریقین کےدرمیان صلح ہونے پر ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔
سپریم کورٹ نے شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ میں شاہزیب قتل کیس کے ملزمان کی بریت کا 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے تحریر کیا۔
سپریم کورٹ نے سندھ ہائیکورٹ کا ملزمان کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین کے درمیان صلح ہو چکی ہے، مرکزی ملزم شاہ رخ جتوئی اور نواب سراج تالپور سمیت دیگر ملزمان کو بری کیا جاتا ہے، ملزمان اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کیا جائے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صلح کے بعد سزا ختم ہونے سے متعلق متعدد عدالتی فیصلے موجود ہیں، شاہزیب قتل کیس میں دہشتگردی کا کوئی عنصر نہیں، شاہزیب قتل کیس ذاتی رنجش کا نتیجہ تھا، ذاتی رنجش اور جھگڑے میں دہشت گردی کی دفعات نہیں لگائی جا سکتیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ شاہزیب قتل کیس انا پرستی کے نتیجے میں پیش آنے والا افسوسناک واقعہ تھا، سول سوسائٹی نے زور دیا کہ اس کیس کے ذریعے انا پرستی کی نفی اور آئندہ نسلوں کے لیے مثال بنانا چاہیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ واضح رہے عدالت جذبات سے نہیں آئین کے مطابق فیصلے کرتی ہے، شاہ رخ جتوئی سمیت ملزمان کو بری کرنے کا مقصد قانون کے تحت بے قصور کو سزائے موت سے بچانا تھا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ انسداد دہشتگردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت دی گئی ملزمان کی سزا ختم کی جاتی ہے، شاہ رخ جتوئی اور شریک ملزمان اگر کسی اور کیس میں مطلوب نہیں تو فوری رہا کیے جائیں۔
Comments are closed.