سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے طنزیہ انداز میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے بھائی کو چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) لگادینے کی تجویز دے دی۔
پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چیئرمین نیب کی ملازمت میں توسیع کی قانون میں گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص سپریم کورٹ کا جج رہا ہو اور 4 سال کام کرچکا ہو، اسے توسیع نہیں لینا چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت توسیع دے بھی تو چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو قبول نہیں کرنا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جاوید اقبال متنازع بن چکے، یہ نوکری قبول کی تو ہر عمل متنازع ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر سپریم کورٹ کے حکم پر قانون سازی سے کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اخلاقی اتھارٹی پر چلتی ہے اس لیے احتیاط سے کام کرنا چاہیے، ایک شخص کے لیے قانون بدلیں گے توحکومت چلانے کا اخلاقی جواز ختم ہوجائے گا۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھاکہ الیکشن کمیشن کا جو کردار ہے وہ اسے پورا کرنا ہے، یہ پہلی حکومت ہے جو آئینی ادارے پر حملہ آور ہے، وزراء کو شرم آنا چاہیے کہ وہ ای سی پی پر حملہ آور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کے بھائی کو چیئرمین نیب لگادینا چاہیے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایک شو کاز جاوید لطیف کو جاری ہوا ہے، احسن اقبال نے جاوید لطیف سے بیانات سے متعلق پوچھا ہے، میں غلط بات کروں تو مجھے بھی شو کاز جاری ہونا چاہیے۔
Comments are closed.