شام میں قاسم سلیمانی کے ساتھی ایرانی کمانڈر ’فضائی حملے میں ہلاک‘، ایران کی اسرائیل کو جواب دینے کی دھمکی

شام

،تصویر کا ذریعہGETTY IMAGES

،تصویر کا کیپشن

حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے شام میں اسرائیلی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے

ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیر کو شام میں ایک سینیئر ایرانی کمانڈر کو مبینہ اسرائیلی حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کا کہنا ہے کہ سید رضی موسوی پاسداران انقلاب کے ایک ’تجربہ کار فوجی مشیر‘ تھے جنھیں دمشق کے جنوب مشرق میں سیدہ زینب کے علاقے میں ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا گیا۔

حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے شام میں اسرائیلی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دمشق میں ایرانی سفیر حسین اکبری نے کہا ہے کہ موسوی ایرانی سفارتخانے میں کام کرتے تھے، وہ دوپہر دو بجے دفتر سے نکل کر گھر گئے جہاں ان پر اسرائیلی میزائل حملہ ہوا۔

ایرانی میڈیا نے سیدہ زینب کے علاقے میں دھواں اٹھتے دکھایا اور بتایا کہ موسوی کو ’تین میزائلوں‘ سے نشانہ بنایا گیا۔ اکبری کے مطابق موسوی کے گھر پر دوپہر تین بجے میزائل حملے کیا گیا اور دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ان کی لاش کے گھر کے باہر سے برآمد ہوئی۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے اس حملے کو اسرائیل کی ’پریشانی‘ اور ’کمزوری‘ قرار دیا ہے جس کی ’قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘

سید رضی موسوی

،تصویر کا ذریعہREUTERS

،تصویر کا کیپشن

سید رضی موسوی

سید رضی موسوی کون تھے؟

شام میں خانہ جنگی کے ابتدائی مراحل سے وہاں ایرانی سکیورٹی فورسز موجود ہیں۔ ان کی جانب سے صدر بشار الاسد کی حمایت کی گئی جب ان کے خلاف ملک میں ایک وسیع پیمانے پر بغاوت جاری تھی۔

خیال ہے کہ موسوی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھیوں میں سے ایک تھے جنھیں امریکہ نے 2020 کے دوران ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق بریگیڈیر جنرل کے رینک پر فائض موسوی شام میں القدس فورس کے تجربہ کار مشیران میں سے ایک تھے جنھوں نے قاسم سلیمانی کے ساتھ مل کر مزاحمتی کردار ادا کیا تھا۔

تسنیم کے مطابق وہ شام میں پاسداران انقلاب کے سب سے سینیئر اہلکاروں میں ایک تھے۔ انھوں نے تہران اور دمشق کے درمیان روابط قائم رکھنے میں مدد کی۔ روئٹرز کے مطابق موسوی شام اور ایران کے درمیان فوجی اتحاد میں رابطے برقرار رکھتے تھے۔

پاسداران انقلاب نے متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل کو ’اس جرم کی قیمت چکانے پڑے گی۔‘

ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے کہا ہے کہ انسداد دہشتگردی کے معاونین میں سے ایک ایرانی جنرل موسوی کو ’بزدلانہ‘ اقدام کے ذریعے ہلاک کیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل مسلسل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے مگر ’ایران کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ضروری اقدام کرے اور صحیح وقت اور جگہ پر اس کا جواب دے۔‘

موسوی، قاسم سلیمانی

،تصویر کا ذریعہTasnim

،تصویر کا کیپشن

موسوی پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھیوں میں سے ایک تھے جنھیں امریکہ نے 2020 کے دوران ایک فضائی حملے میں ہلاک کیا تھا

اسرائیلی فوج نے تاحال اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا ہے جو کہ غیر معمولی ہے کیونکہ اکثر اس کی جانب سے سرحد پار حملوں کے حوالے سے معلومات دی جاتی ہے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز کے ترجمان نے کہا کہ ’میں غیر ملکی اطلاعات پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔۔۔ اسرائیلی فوج پر ملکی سلامتی کے مفادات کے دفاع کی ذمہ داری ہے۔‘

ایرانی سرکاری میڈیا ارنا کے مطابق سید رضی موسوی کی ہلاکت پر تہران میں مذمتی ریلیاں نکالی گئی ہیں جن میں اسرائیل سے انتقام لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

دریں اثنا لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروہ حزب اللہ نے بھی موسوی کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایران نے اسرائیل پر شام میں پاسداران انقلاب کے دو اہلکاروں کی ہلاکت کا الزام لگایا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ