سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کا اجلاس چیئرمین و پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کی زیرِ صدارت ہوا جس میں کمیٹی نے سمندر پار پاکستانیوں کے لیے آئی ووٹنگ سےمتعلق ترمیم مسترد کر دی۔
کمیٹی نے الیکشن کمیشن کے بجائے انتخابی فہرستیں نادرا سے بنوانے کی ترمیم بھی مسترد کر دی۔
تاج حیدر نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) سے متعلق ترمیم منظوری کے لیے پیش کر دی۔
اجلاس میں چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر کا کہنا تھا کہ ایک نئی رکن کی کمیٹی میں شمولیت کا سیاسی پہلو ہے، چاہتا ہوں کہ ایک بری روایت کے جواب میں دوسری بری روایت نہ لائی جائے۔
تاج حیدر نے رولنگ پیش کی کہ سینیٹر ثمینہ ممتاز کی کمیٹی میں نامزدگی کا فیصلہ برقرار رکھا جائے۔
جس پر سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ تحفظات کے باوجود چیئرمین کمیٹی کے فیصلے کی حمایت کرتا ہوں۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ امید ہے کہ چیئرمین سینیٹ اپنے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں گے۔
وزیرِ ریلوے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ہم نے اپنی سینیٹر ثمینہ ممتاز کو کہا ہے کہ وہ آج کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کریں، نہیں چاہتے کہ سینیٹ کا وقار کسی طرح سے مجروح ہو۔
تاج حیدر نے کہا کہ میں نے رولنگ دے دی، اس لیے ثمینہ ممتاز اب اجلاس میں شرکت کر سکتی ہیں، میری جانب سے کوئی غلط بات ہوئی تو اس پر ثمینہ ممتاز سے معذرت کرتا ہوں۔
چیئرمین کمیٹی نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے رات 9 بجے فون کیا گیا کہ ایک خط دینا چاہتے ہیں، الیکشن کمیشن کا خط ای وی ایم کے حوالے سے ہے، جس ادارے کے قانون پر تحفظات اور اعتراضات ہیں اس کو سنا جائے۔
مسلم لیگ نون کے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سوال اٹھایا کہ پارلیمان کا یہ کام ہے کہ آئین کے تحت بنے اداروں کی بے توقیری کرے؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترمیم ایک شخص سے متعلق ہے، سب جانتے ہیں کہ اسحٰق ڈار نے حلف نہیں لیا۔
اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپنے وزیرِ خزانہ کو اسحٰق ڈار کی نشست پر منتخب کرانا چاہتی ہے۔
دورانِ اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر تاج حیدر نے الیکشن ایکٹ ترامیم کے بل پر ووٹنگ کرائی۔
اعظم سواتی نے کمیٹی کے چیئرمین سے کہا کہ آپ ہماری رکن کو ووٹنگ کے لیے آن لائن نہیں لے رہے، اس لیئے ہم اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔
جس کے بعد اعظم سواتی، حکومتی ارکان اور وزراء ووٹنگ سے قبل کمیٹی کے اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔
Comments are closed.