پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سینیٹ میں 6 سینیٹرز کا گروپ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، بلوچستان سے تعلق رکھے والے کچھ سینیٹر ذاتی وجوہات کی بنا پر نہ آسکے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایک ووٹ سے کامیابی پر حکومت کو بڑے بڑے خواب نہیں سجانے چاہئیں۔
اس پروگرام میں شریک سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ سینیٹرز کی عدم حاضری کا ملبہ پیپلز پارٹی پر نہ ڈالا جائے، اسٹیٹ بینک سے متعلق بل پر ایک منٹ کی بحث نہیں کروائی گئی۔
اسی پروگرام کے ایک اور مہمان وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ ہر شکست کی کوئی نہ کوئی وجہ ہوتی ہے، اپوزیشن نے صرف دکھاوے کے لیے بل کی مخالفت کی۔
شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے پاس نہ عوام کی سپورٹ ہے نہ پارلیمنٹ میں سپورٹ ہے، جہاں اپوزیشن کو شکست ہوتی ہے ان کے موقف میں تبدیلی آ جاتی ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹ نے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کر لیا، بل کے حق میں 43 اور مخالفت میں 42 ووٹ آئے۔
اے این پی کے عمر فاروق کانسی بل کی منظوری کے وقت ایوان سے نکل گئے، اپوزیشن کے دلاور خان نے حکومت کو ووٹ دیا، پی ٹی آئی کی ڈاکٹر زرقہ طبیعت خرابی کے باعث ایوان میں آکسیجن سلینڈر کےساتھ آئیں، جبکہ بل کی منظوری پر ایوان میں اپوزیشن کے نعرے، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔
بل منظور ہونے کے بعد وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے ایوان بالا میں تحریک انصاف کے اراکین کو مبارک باد دی اور کہا کہ قومی مفاد کی نگہبانی کے علاوہ پاکستان میں سیاست کا دوسرا کوئی راستہ اب باقی نہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سیاسی مداخلت کے متعارف کردہ کلچر نے ریاستی و حکومتی اداروں کی قوت کو تباہ کیا، ایوانِ بالاکی آج کی کارروائی کے بعد حزب مخالف ’’ان ہاؤس‘‘اور ’’آؤٹ ڈور‘‘ شرارتیں ترک کرے۔
Comments are closed.