بارشوں اور سیلاب سے بلوچستان انسانی المیے کا شکار ہوگیا، سیلابی ریلے ہر طرف تباہی کی داستان چھوڑ گئے۔
صوبے میں سیلاب آیا اور سب کچھ بہا کر لے گیا، سائباں اجڑ گئے یا ملبے کا ڈھیر بن گئے، کئی لوگ بےگھر ہوگئے تو کسی کی عمر بھر کی جمع پونجی بہہ گئی۔
کھانے کو روٹی ہے نہ ہی دو گھونٹ صاف پانی میسر ہے، ماؤں کے بچے بھوک سے نڈھال ہیں، ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔
پروینشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف واقعات میں مزید 9 افراد جاں بحق ہوئے، یوں اموات کی تعداد136 ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبے میں ساڑھے 13 ہزار سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے جبکہ محکمہ موسمیات کی طرف سےمزید بارشوں کی پیشگوئی سامنے آئی ہے۔
پہاڑوں پر برسی موسلادھاربارشوں نے سیلاب کی شکل اختیارکی تو سب کچھ تنکوں کی طرح بہہ گیا، مکانات ہوں یا دکانیں سب کچھ سیلاب بہا لے گیا، لوگوں کے سروں سے چھت چھنی تو سڑکوں اور پشتوں پر پناہ لینے لگے۔
کوئٹہ سے کان مہتر زئی، بیلہ سے خضدار تک مکانوں کے نام پر کھنڈرات ہیں، فصلوں کی جگہ بربادی ہے۔
کان مہترزئی میں مکان، پھلوں سے بھرے باغات اور زندگی بھر کی جمع پونجی اُجڑ گئی، خضدار میں سیلابی ریلے سارا نظام بہا لے گئے۔
باغبانہ باجوڑی، کلی ہارونی میں کئی مکان مٹی کا ڈھیر بن گئے، زندگی بھر کی جمع پونجی مٹی تلے دب گئی، باغات اور کھڑی فصلیں بھی ڈوب گئیں۔
سیلابی ریلے میں کمی آنے کے بعد حب ندی پل کے نیچے بہہ کر آنے والا ملبہ نمودار ہونے لگا، 25 جولائی کی رات کو حب ندی کا پل سیلابی ریلے میں بہہ گیا تھا۔
لسبیلہ میں متعدد دیہاتوں کے سیلاب متاثرین امداد کے منتظر ہیں تو اوتھل میں پل پر متبادل راستہ بنانے کی وجہ سے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔
اوتھل زیرو پوائنٹ سے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کی آمدورفت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
نصیرآباد میں بارشوں سے سیف آباد، سیف شاخ اور ہیڈ باغ بیرون پر موجود سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
پاک فوج کی جانب سے جھل مگسی اور گنداواہ سیلاب متاثرین کے لیے میڈیکل ریلیف کیمپ میں قائم ہے۔
ڈیرہ مراد جمالی میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں سیلابی پانی کم ہونا تو شروع ہوا لیکن ان کی مشکلات کم نہ ہوئیں۔
گوٹھ سرپرہ میں 500 افراد سیلابی ریلے میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، خواتین اور بچے پیٹ کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
خضدار میں بارشوں اور سیلاب سے کئی گھر گر گئے، دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں جانوروں کے ذریعے امدادی سامان فراہم کی جا رہی ہے، متاثرین نے ناکافی امدادی سامان کی تاخیر پر غم و غصے کا اظہار کیا۔
مستونگ میں بارشوں کے بعدریسکیو آپریشن جاری ہے، بارشوں سے متاثرہ رابطہ سڑکوں کی بحالی کا کام جاری ہے۔
Comments are closed.