سیالکوٹ:سیالکوٹ میں پی ٹی آئی جلسے کا تنازع شدت اختیار کر گیا، پولیس نے عثمان ڈار سمیت متعددپی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کر لیا۔
سی ٹی آئی گرائونڈ میں بلا اجازت جلسے کی تیاریوں پر پولیس نے کارروائی شروع کی ،کرین کی مدد سے جلسہ گاہ سے سامان ہٹانا شروع کر دیا،پولیس نے عثمان ڈار، عمر ڈار، حافظ حامد رضا، بریگیڈیئر اسلم گھمن، اسجد ملہی، سعید بھلی، مہر کاشف، بیرسٹر جمشید غیاث، چوہدری شمس سمیت 40 کے قریب پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا ۔
جلسہ گاہ سے سامان ہٹائے جانے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی جس پر پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس کی شیلنگ کی،سی ٹی آئی گرا ئونڈ کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی اور جلسہ گاہ کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا۔
ڈپٹی کمشنرعمران قریشی نے کہا کہ پی ٹی آئی کے جلسے کو ضلعی انتظامیہ نے روک دیا، کرسچن کمیونٹی نیدرخواست دی تھی کہ گراونڈ میں مذہبی رسومات ہوتی ہیں، سی ٹی آئی گرا ئونڈ میں کبھی بھی سیاسی اجتماع نہیں ہوا، ہم نے کرسچن کمیونٹی کی درخواست پر جلسہ کرنے سے روکا ہے۔
عمران قریشی نے کہا کہ کسی کی پرائیویٹ جگہ پر جلسے کے لیے اجازت کی ضرورت ہوتی ہے،سیالکوٹ کے ڈی پی او حسن اقبال نے کہا کہ ہم نے بار بار پی ٹی آئی سے درخواست کی کہ جگہ بدل لیں، پی ٹی آئی والے بضد تھے کہ ہمیں مسیحی برادری کی جگہ پر ہی جلسہ کرنا ہے، جس وجہ سے ہم نے قانون کے مطابق کارروائی کی ہے۔
عثمان ڈار نے کہا ہے کہ ہمیں جیلوں میں ڈال دیں پر امن جلسہ ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، ہم ڈٹے ہوئے ہیں، یہ طوفان اور جنون اب رکنے والا نہیں ، حقیقی آزادی کی تحریک چل کر رہے گی،دوسری جانب پریسٹیرین چرچ آف پاکستان ڈاکٹر مجید ابیل کی جانب سے جاری ویڈیو پیغام میں کہا گیا کہ سی ٹی آئی بوائز ہائی سکول پریسٹیرین چرچ آف یو ایس اے کی ملکیت ہے جسے تعلیم کے فروغ کے لیے پریسٹیرین ایجوکیشن بورڈ کے سپرد کیا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ اس گرائونڈ میں ہماری عبادت کا سالانہ پروگرام بھی ہوتا ہے، اس کے علاوہ وہ کیمپس کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں ہوسکتا، نہ ہم ہونے دیں گے۔
واضح رہے کہ ضلعی انتظامیہ نے سی ٹی آئی گرائونڈ میں جلسے کی پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کی تھی لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف کی جانب سے سی ٹی آئی گرانڈ میں جلسے کی تیاریاں جاری تھیں۔
Comments are closed.