سینیٹر ولید اقبال کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں سیاستدانوں اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں، اغوا اور ہراساں کرنے کے معاملہ پر بحث ہوئی۔
اجلاس میں پنجاب پولیس حکام اور آئی جی اسلام آباد سمیت انسانی حقوق کے عہدیداران شریک ہوئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے ولید اقبال سے کہا کہ آپ کی جماعت پر کیسز بنے ہیں تو آپ نے تمام حکام کو یہاں بلالیا۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے ایجنڈے میں وحشیانہ اقدامات لکھ کر فیصلہ کردیا ہے، گرفتاری وحشیانہ اقدام کیسے ہوگیا؟
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ آپ اس کمیٹی کو سیاسی بنارہے ہیں، یہ انسانی حقوق کی کمیٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی میرے ساتھ بھی ہوئی تھی، وزیراعظم، صدر یا کسی سے بھی مجھے مذمت کی ایک فون کال موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ 26 جولائی 2019 کو رات 12 بجے میرے گھر کے باہر سے مجھے پولیس لے گئی۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ الزام لگایا گیا میرا ایک گھر ہے جو کرائے پر دیا لیکن اس کے کوائف تھانے میں جمع نہیں کروائے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے کہا 14 دن کے لیے انہیں جیل میں ڈال دیں، قصوری چکی میں مجھے دھکیل دیا گیا، میرا جرم کیا تھا؟ آج تک کسی نے نہیں پوچھا۔
چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے جواب دیا کہ اب آپ ممبر ہیں، آپ کا معاملہ کمیٹی نے اٹھالیا ہے۔
Comments are closed.