لالہ موسیٰ:امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سیاست دانوں کو خبردار کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اتفاق رائے پیدا کریں ورنہ فیصلہ کوئی اور کرے گا، الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے کا موقع گنوا دیا تو پھر شاید قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے تو نہیں، بلدیاتی انتخابات ہی ہوں۔
سراج الحق نے کہاکہ الیکشن تاریخ سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ کے پاس فل کورٹ اجلاس کا سب کو قابل قبول آپشن بھی موجود ہے۔ انتہاپسندی مذہبی ہو یا سیاسی، دونوں صورتوںمیں خطرناک ہے۔ سیاسی افراتفری کا سوفیصد نقصان عوام کو ہو رہا ہے، حکمرانوں کے مسائل کم اور عوام کے بڑھ رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ لوگ جمہوریت میں مارشل لا چاہتے ہیں اور مارشل لا میں جمہوریت کی باتیں شروع کر دیتے ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ فوجی حکومت ہو یا نام نہاد جمہوری دور، ملک میں وی آئی پی کو فرق نہیں پڑتا، حکمران اشرافیہ کے دونوں صورتوں میں مزے ہی مزے ہیں، تباہی ملک اور عوام کے حصہ میں آتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ حالات میں بھی غریب ہی بھگت رہا ہے، لوگ صبح اٹھتے اور آٹے کی قطار میں کھڑے ہو جاتے ہیں، درجنوں کے گھروں میں شام کو آٹے کے تھیلے کی بجائے پیاروں کی لاشیں گئیں، روٹی آسمان کی طرف اور غریب زمین کے اندر دھنس رہا ہے، سب سن لیں کہ ملک کی مدد کو با ہر سے کوئی نہیں آئے گا، دنیا تماشا دیکھ رہی ہے اور حکمران دکھا رہے ہیں، عوام لاوارث ہیں۔
امیر جماعت کا کہنا تھا کہ غیر یقینی صورت حال میں پاکستان کے لیے لڑ رہا ہوں، جماعت اسلامی کا ون پوائنٹ ایجنڈا قومی انتخابات پر سیاسی جماعتوں کا اتفاق رائے پیدا کرنا ہے، اگر انھوں نے فیصلہ نہ کیا تو پھر کوئی اور آ کر فیصلہ کرے گا۔ ملک کے اصل وارث سپریم کورٹ، اسٹیبلشمنٹ یاسیاسی جماعتیں نہیں، 23کروڑ عوام ہیں جنھیں شفاف انتخابات کے لیے سازگار ماحول مہیا کرنا سب کی ذمہ داری ہے۔
Comments are closed.