بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سکول شوٹنگ میں ہلاک ہونے والی ٹیچر کے شوہر ’دل ٹوٹنے سے‘ چل بسے

ٹیکساس کے سکول میں فائرنگ: ہلاک ہونے والی ٹیچر کے خاوند ’دل ٹوٹنے سے‘ چل بسے

  • برنڈ ڈیبسمین جونیئر
  • بی بی سی نیوز، واشنگٹن

ٹیکساس، سکول، فائرنگ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر اوالڈے کے سکول میں فائرنگ سے 19 بچے اور دو ٹیچرز ہلاک ہوئیں۔ مگر اب یہ اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ ان میں سے ایک ٹیچر کے خاوند دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے ہیں۔

ارما گارسیا گذشتہ 23 برسوں سے راب ایلیمنٹری سکول میں پڑھا رہی تھیں اور جو گارسیا ان کے خاوند تھے۔

ارما گارسیا ان دو ٹیچرز میں سے تھیں جو ایک 18 سالہ لڑکے کی فائرنگ سے ہلاک ہوئی تھیں۔ سکول شوٹنگ کے اس واقعے میں کل 21 افراد ہلاک ہوئے جن میں 19 بچے شامل ہیں۔

ارما اور جو گذشتہ 24 سال سے شادی شدہ تھے اور ان کے چار بچے ہیں۔ جمعرات کی شب تک گارسیا فیملی کے لیے عطیات کی ایک آن لائن مہم میں قریب 16 لاکھ ڈالر جمع کیے گئے۔ ابتدائی طور پر صرف 10 ہزار ڈالر جمع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا تھا۔

ٹیکساس، سکول، فائرنگ

،تصویر کا ذریعہTWITTER

ویب سائٹ گو فنڈ می پر اس مہم کے صفحے پر ارما گارسیا کی رشتہ دار ڈیبرا آسٹن لکھتی ہیں کہ ’مجھے یقین ہے کہ جو کی وفات دل ٹوٹنے سے ہوئی۔‘

ٹوئٹر پر ارما گارسیا کے بھانجے جان مارٹینز کہتے ہیں کہ مسٹر گارسیا اپنی اہلیہ کے قتل کے بعد ’غم کی وجہ سے چل بسے۔‘

فاکس نیوز کے مقامی نمائندے نے بتایا ہے کہ جو گارسیا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔

سکول میں فائرنگ کے اس واقعے کے بعد مسٹر مارٹینز نے اخبار نیو یارک ٹائمز کو بتایا کہ پولیس کے افسران جب ارما گارسیا کی لاش کے قریب پہنچے تو انھوں نے ’اپنی آخری سانسوں تک بچوں کو اپنے بازوؤں میں چھپایا ہوا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیے

جو اور ارما گارسیا کی تصویر جو ویب سائٹ گو فنڈ می پر لگائی گئی ہے
،تصویر کا کیپشن

جو اور ارما گارسیا کی تصویر جو ویب سائٹ گو فنڈ می پر لگائی گئی ہے

انھوں نے عطیات کے لیے آن لائن مہم کے صفحے پر لکھا کہ ارما نے ’اپنی کلاس روم کے بچوں کو محفوظ رکھنے کے دوران اپنی جان قربان کر دی۔۔۔ وہ ایک ہیرو ہیں۔‘

ارما گارسیا کے علاوہ ایک دوسری ٹیچر بھی سکول میں فائرنگ کے اس واقعے میں ہلاک ہوئی تھیں۔ ایوا میرلس اور ارما ایک ساتھ گذشتہ پانچ سال سے پڑھا رہے تھے۔ دونوں کے پاس مجموعی طور پر 40 سال سے زیادہ عرصے تک پڑھانے کا تجربہ تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.