سپریم کورٹ نے تجاوزات سے متعلق کیس کے کل کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں تجاوزات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران نسئلہ ٹاور کی تعمیر پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ، کمشنر کراچی اور ایس بی سی اے نے رپورٹ پیش کردی۔
سندھ حکومت کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ نسئلہ ٹاور کا ایک حصہ غیر قانونی تعمیر کیا گیا، سپریم کورٹ نے نسئلہ ٹاور کے مالک کو نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئندہ سماعت پر نسئلہ ٹاور کی قانونی حثیت سے متعلق بتایا جائے۔
کراچی سرکلر ریلوے سے متعلق کمشنر کراچی نے عدالت میں رپورٹ پیش کردی، جس میں کمشنر کراچی نے کہا کہ ریلوے ٹریک کے اطراف تجاوزات کا خاتمہ کردیا گیا ہے، جس کے بعد سرکلر ریلوے کا ٹریک ریلوے کے حوالے کردیا گیا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ٹریک کی فینسنگ کے لئے کام جاری ہے۔
ایف ڈبلیو او نے کہا کہ نو ماہ میں سرکلر ریلوے کے بحالی کا کام مکمل کرلیا جائے گا۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر کے سی آر بحالی پر پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔
عدالت نے کمشنر کراچی کو کڈنی ہل کے اطراف غیرقانونی تعمیرات ختم کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ نے شہر کے رہائشی علاقوں میں قائم شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ جہاں کمشنر کراچی کی حدود نہیں وہاں بھی غیر قانونی شادی ہالز گرائے جائیں۔
عدالت نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کی توسیع کے لئے زمین کی فراہمی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے، جگہ کی تنگی کے باعث وکلا اورسائلین کو پارکنگ میں دشواری ہے۔
Comments are closed.