کراچی میونسپل کارپوریشن اور کے۔الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی پر تنازع کے کیس میں سپریم کورٹ نے لوکل گورنمنٹ کراچی کو تنازعات کے حل کے لیے کمیٹیز اور ذیلی کمیٹیز بنانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے حکم دیا کہ کمیٹیز اور ذیلی کمیٹیز کے ایم سی کے ریونیو جنریشن، مسائل اور تنازعات کا مستقل حل نکالیں۔
قائم قام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کے ایم سی اور کے الیکٹرک اپنا کام ہی نہیں کر رہے ہیں، کوئی نہیں چاہتا کہ کراچی جیسے شہر میں اندھیرا ہو۔
سپریم کورٹ میں کراچی میونسپل کارپوریشن اور کے۔الیکٹرک کے درمیان واجبات کی ادائیگی پر تنازع کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ اداروں کے درمیان کے تنازعات سننے نہیں، قانونی مسئلے حل کرنے بیٹھی ہے۔
ایڈشنل ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ سندھ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر کے۔الیکٹرک کو 433 ملین کی ادائیگی کی۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کے۔الیکٹرک کو انرجی بل ادا کرنا کے ایم سی کا کام ہے، سندھ حکومت صرف فنڈز دینے کا پابند ہے، کے ایم سی کو اپنا ریونیو خود بنانا ہوتا ہے، کے ایم سی اور کے۔الیکٹرک کو اپنے معاملات مل بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں۔
وکیل کے۔الیکٹرک نے کہا کہ کے ایم سی کو تجویز دی ہے کہ ایسی اسٹریٹ لائٹس لگائیں جو آٹو میٹک آن آف ہوں، سندھ حکومت کے 433 ملین ادائیگی کے بعد بھی 936 ملین باقی ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ موجودہ کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں صرف عدالتی وقت ضائع کیا جارہا ہے، کے ایم سی کو معلوم ہی نہیں اس نے کتنے واجبات ادا کرنے ہیں، ہم یہاں پیسے اور کاروباری مسئلے حل کرنے نہیں بیٹھے، بدقسمتی سے ملک میں میونسپل کارپوریشنز کا برا حال ہے۔
کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.