بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سویڈن میں قرآن جلائے جانے کے واقعے پر سعودی عرب کی شدید مذمت

سویڈن میں قرآن جلائے جانے کے واقعے پر سعودی عرب کی شدید مذمت

نورشپنگ

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

نورشپنگ میں اتوار کو بھی فسادات ہوئے

سویڈن میں انتہائی دائیں بازو کے ایک گروپ کی جانب سے قرآن کے درجنوں نسخے جلانے کے منصوبے کے اعلان کے بعد ملک میں شروع ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں اب تک 40 سے زیادہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان مظاہروں میں پولیس اور قرآن جلانے کے اعلان کے خلاف مظاہرے کرنے والوں میں چھڑپیں ہوئی ہیں۔

یہ پرشتدد مظاہرے انتہا پسند ڈینش سویڈش رہنما راسمس پیلوڈن کی جانب سے کی جانے والی ریلیوں کے بعد شروع ہوئے ہیں۔ پیلوڈن کا کہنا ہے کہ اس نے اسلام کی مقدس کتاب کو جلایا ہے اور وہ ایسا دوبارہ کرنا چاہتا ہے۔

سعودی عرب نے سویڈن میں قرآن جلائے جانے کے واقعے اور جاری صورتحال کی شدید مذمت کی ہے۔

سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں ‘قرآن کی دانستہ طور پر کی گئی بے حرمتی اور مسلمانوں کو اشتعال دلانے پر‘ مذمت کی ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘سعودی عرب بات چیت، رواداری، بقائے باہمی کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیتا ہے جبکہ نفرت، انتہا پسندی ،تمام مذاہب اور مقدس مقامات کے ساتھ بدسلوکی کے خاتمے کے حق میں ہے’۔

فسادات

،تصویر کا ذریعہEPA

،تصویر کا کیپشن

پولیس نے ہفتہ کو مالما میں مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا

اس سے قبل ایران اور عراق کی حکومتوں نے قرآن کی بے حرمتی پر سویڈن کے سفارت کاروں کو طلب کیا تھا۔

پیر کے روز پولیس نے بتایا کہ تشدد میں 26 پولیس اہلکار اور 14 شہری زخمی ہوئے ہیں جبکہ 20 سے زیادہ گاڑیوں کو تباہ ہوئی ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ تشدد میں تقریباً 200 افراد ملوث تھے۔ پولیس کے خیال میں اس کے پیچھے جرائم پیشہ گروہوں کا ہاتھ ہے اور یہ کہ ان سے وابستہ کچھ لوگوں کو سویڈن کی سکیورٹی سروسز اور پولیس پہلے سے پہچانتی ہے۔

پہلے بھی فسادات دیکھے ہیں لیکن یہ کچھ اور ہے’

سویڈن کی پولیس کے سربراہ اندڈش ٹنبیری نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مظاہرین نے پولیس افسران کی جانوں کی بھی پرواہ نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے پہلے بھی پُرتشدد فسادات دیکھے ہیں لیکن یہ کچھ اور ہے’۔

سویڈن

،تصویر کا ذریعہReuters

ان کا کہنا تھا کہ اتوار کے روز نورپنگ میں، جو سٹاک ہوم سے 160 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے، ہونے والی جھڑپوں سے پہلے انہوں نے ایسے فسادات نہیں دیکھے تھے۔

راسمس پیلوڈن نے اتور کو نور کوپِنگ میں ریلی کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے سبب وہاں جھڑپیں ہوئیں تاہم وہ اس شہر میں پہنچے ہی نہیں۔

اپنی انتہائی دائیں بازو کی جماعت سٹرام کُرس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں پیلوڈن نے کہا ہے کہ اس نے یہ ریلی اس لیے منسوخ کی کیونکہ سویڈن کے حکام نے یہ ظاہر کر دیا کہ ’وہ اپنی اور میری حفاظت کو یقینی بنانے کے اہل نہیں ہیں‘۔

جمعرات کو وہ جونکوپِنگ شہر پہنچے تھے جہاں قرآن ہاتھ میں اٹھائے ہوئے جیسے ہی اس نے مائکرو فون میں بولنا شروع کیا تو وہاں کے مقامی گرجا گھر کے پادری نے احتجاجاً گرجا گھر کی گھنٹیوں کو بجانا شروع کر دیا جس میں پیلوڈن کی آواز دب کر رہ گئی۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.