سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے اعلیٰ حکام پائلٹ کا جعلی لائسنس بنانے کے لیے فرنٹ مین کے ذریعے پیسے لیا کرتے تھے۔ ایف آئی اے کی تحقیقات میں انکشاف سامنے آگیا۔
پی آئی اے پائلٹس کے جعلی لائسنس کیس میں ایف آئی اے نے سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر لائسنس عادل پرویز کو شاملِ تفتیش کر کے ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
سول ایوی ایشن کے لائسنس برانچ حکام نے پائلٹس لائسنس میں گھپلوں سے کروڑوں روپے کمائے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ لائسنس برانچ کے حکام پائلٹس کو پاس کرنے کے لیے5 لاکھ روپے تک فی پرچہ لیا کرتے تھے۔
پائلٹس کی جگہ کسی اور کو بٹھا کر امتحان پاس کروا کر سی اے اے کے ملوث افسران کمیشن لیتے تھے۔
پائلٹس سے پیسے کیش اور گلستان جوہر میں ایک نجی بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جاتے۔
ایف آئی اے نے گرفتار سی اے اے کے لائسنس برانچ کے افسران اور پائلٹس کا ریمانڈ حاصل کرلیا۔
ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ جعلی لائسنس تحقیقات میں دو اہم ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
پائلٹس سمیت سی اے اے سے وابستہ مزید ملزمان کا نیٹ ورک تحقیقات میں سامنے آگیا۔
ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل نے تحقیقات کا دائرہ اور مزید مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Comments are closed.