سندھ حکومت نے وفاق سے جننگ فیکٹریز پر لگائے گئے سیلزٹیکس واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ کاٹن آئل سیڈ اور کپاس پر 17 فیصد سیلز ٹیکسز فی الفور واپس لیا جائے۔
صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ دو سال پہلے نالائق حکومت نے کپاس پر 10فیصد ٹیکس لگایا، اب بڑھا کر 17 فیصد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نیازی سرکار کی غلط پالیسیوں نے پہلے ہی زراعت کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے کپاس کے کاشتکاروں اوراس سے منسلک صنعتکاروں کا بھٹہ بیٹھ گیا ہے، پانچ سال پہلے کپاس کی پیداوار میں پاکستان دنیا میں چوتھے نمبر پر تھا اور پاکستان میں 5 سال پہلے کپاس کی پیداوار 1 کروڑ 50 لاکھ بیلز تھی جو گھٹ کر 56 لاکھ 70 ہزار رہ گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 5 سال پہلے ملک میں 1300 جننگ فیکٹریز چل رہی تھیں، جو اب فقط 440 رہ گئی ہیں باقی بند ہوچکی ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ جننگ اور کاٹن آئل سیڈ پر سیلز ٹیکس لگانا انتہائی نقصان دہ ثابت ہوگا، اسماعیل راہو نے وفاق سے مطالبہ کرتے کہا کہ جننگ فیکٹریز کو ٹیکس اور بجلی کی نرخوں میں ٹیکسٹائل کی طرح سہولتیں دی جائیں۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ کاشتکاری لاگت بڑھنے کی وجہ سے چھوٹے کاشتکاروں کو بینکوں سے 25ہزار روپے فی ایکڑ بلاسود آسان قرضہ دیا جائے۔
Comments are closed.