سندھ میں سیلاب کو ایک ماہ ہونے کو ہیں تاہم اب تک کئی متاثرین کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار ہیں، کسی کو ٹینٹ ملا اورنہ کسی کو راشن، کوئی بچوں کے علاج کے لیے پریشان تو کوئی ہیضے اور ملیریا کے ہاتھوں پریشان ہے۔
وارہ سے لے کر سیہون تک لاکھوں متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔ بدین، میرپورخاص اور دیگر شہروں میں بھی متاثرین امداد کی دہائیاں دینے لگے، کہتے ہیں جب وہ مر جائیں گے کیا تبھی ان کی داد رسی ہوگی۔
دادو میں گیسٹرو اور ملیریا سے اموات کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔
نواب شاہ میں آصفہ بھٹو زرداری نے ویٹرنری یونیورسٹی سے متصل خیمہ بستی کا دورہ کیا، خیمہ بستی میں سیلاب زدہ خواتین سے ملاقات کی اور سہولیات سے متعلق معلومات لیں۔
Comments are closed.