سندھ بھر بالخصوص کراچی میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کر لیا، لاک ڈاؤن اور پابندیوں کا اطلاق سندھ بھر میں ہوگا۔
کراچی میں وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں صوبائی کورونا ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا، جس کی صدارت وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کی۔
اجلاس میں چیف سیکریٹری سندھ، صوبائی وزراء اور پارلیمانی لیڈرز شریک ہوئے، شرکائے اجلاس کو کورونا وائرس کے کیسز کی صورتِ حال پر بریفنگ دی گئی۔
سندھ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں کراچی میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کچھ شعبوں میں رعایتوں کے ساتھ مزید پابندیاں لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، پابندیوں کا اطلاق 8 اگست تک ہو گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ ہفتے سے سرکاری دفاتر بند کر دیئے جائیں گے، جو ویکسین نہیں لگائے گا اس کو 31 اگست کے بعد تنخواہ نہیں ملے گی۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جو شخص روڈ پر آئے گا اس کا ویکسی نیشن کارڈ چیک کیا جائے گا، صوبے کی تمام مارکیٹیں بند رہیں گی، انٹر سٹی ٹرانسپورٹ بند رہے گی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایکسپورٹ کے شعبے کو کچھ رعایت دی جائے گی، ایکسپورٹ انڈسٹری کھلی رہے گی، صوبے بھر میں تمام میڈیکل اسٹورز کھلے رہیں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس کے تمام فیصلوں پر محکمۂ داخلہ سندھ تفصیلات کے ساتھ نوٹیفکیشن جاری کرے گا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمام اپوزیشن کے ایم پی ایز، کاروباری حضرات اور ڈاکٹرز نے سندھ حکومت کے فیصلے کو سپورٹ کیا، کورونا وائرس کی صورتِ حال پر میں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا۔
انہوں نے کہا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینے کے لیے اپوزیشن اراکین اور کاروباری شخصیات کو صوبائی کورونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں مدعو کیا۔
وزیرِ اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ ایک وباء ہے، میں چاہتا ہوں کہ ہم سب کی اس حوالے سے ایک آواز ہونی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ کل صوبے بھر کے علماء سے اجلاس کیا ہے، جس میں انہیں بھی کورونا وائرس کی موجودہ صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
سیکریٹری صحت سندھ ڈاکٹر کاظم جتوئی نے اجلاس کو بریفنگ میں بتایا کہ سندھ بھر میں کورونا وائرس کی تشخیصی شرح 13 اعشاریہ 7 فیصد ہو گئی ہے، کل صوبے میں کورونا کے 45 مریض انتقال کر گئے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھ میں اس وقت 39 ہزار 958 کورونا مریض ہیں جن میں سے 1 ہزار 410 اسپتالوں میں داخل ہیں، 102 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، 1 ہزار 192 کورونا مریضوں کی حالت تشویش ناک ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی تشخیصی شرح کراچی میں 23 فیصد، حیدر آباد میں 14 اعشاریہ 52 فیصد، سکھر میں 2 اعشاریہ 9 فیصد ہے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کورونا تشخیصی شرح کراچی کے ضلع شرقی میں 33 فیصد، کورنگی میں 21 فیصد، وسطی میں 20 فیصد، غربی میں 19 فیصد، جنوبی اور ملیر میں 17، 17 فیصد ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ صوبے بھر میں گزشتہ 29 دنوں میں 469 کورونا مریض موت کے منہ میں پہنچے، انتقال کرنے والے 323 مریض یعنی 69 فیصد وینٹی لیٹرز پر تھے، انتقال کرنے والے 96 مریض یعنی 20 فیصد وینٹی لیٹرز پر نہیں تھے، انتقال کرنے والے 50 مریضوں یعنی 11 فیصد کا گھروں میں انتقال ہوا۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی ضلع جنوبی میں اب تک 55 ہزار 705 کورونا کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، یہاں 51 ہزار 53 کورونا مریض صحتیاب اور 753 انتقال کر چکے ہیں۔
ڈاکٹرز نے بریفنگ میں بتایا کہ کورونا وائرس کی صورتِ حال بھیانک ہوتی جا رہی ہے، سرکاری اسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ عید کے بعد کورونا وائرس کے کیسز کو بڑھنا تھا جو بڑھتا جا رہے، صوبے میں ڈیلٹا ویرینٹ تیزی سے پھیل رہا ہے۔
Comments are closed.