متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے الزام لگایا ہے کہ سندھ حکومت پیسے لے کر لوگوں کی بھرتیاں کر رہی تھی۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے نوکریوں کے حوالے سے اسٹے دے دیا ہے، چند روز حکومت کے رہ گئے تھے لیکن 50 ہزار نوکریاں دینے جا رہے تھے۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ افسران کو کہتے ہیں غیرقانونی کام نہ کریں، نیب میں حکومت آپ کو بچانے نہیں آئے گی اور ہم آپ کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، بغیر میرٹ کے بھرتیاں ہو رہی تھیں جسے ایم کیو ایم نے رکوا دیا۔
انہوں نے کہا کہ تمام کارروائیاں ہماری نظروں میں ہیں، ہمیں روزگار دینے پر اعتراض نہیں مگر میرٹ پر دیا جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں پورے پاکستان کا کوٹا ہے اور کراچی کے طلبہ کا کہیں کوٹا نہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے سندھ حکومت کو بھرتیوں سے روک دیا، پچھلی تاریخوں پر سندھ میں بھرتیاں ہونے جا رہی تھیں، چیئرمین نیب کو خط لکھا ہے اُمید ہے کہ وہ جانچ پڑتال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے بغیر بھرتیاں کی جا رہی ہیں، بھرتیوں کے معاملے پر اینٹی کرپشن اور نیب اتھارٹیز کو بھی لکھ دیا ہے، سندھ میں 16، 17 اور 18 گریڈ میں بھرتیاں ہو رہی تھیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سندھ اسمبلی کے اندر بھرتیاں کی گئیں، عدالتی احکامات ہیں کہ پبلک سروس کمیشن کے بغیر نوکریاں نہیں دی جا سکتیں، اس طرح نوکریاں دینا توہین عدالت ہے۔
Comments are closed.