سندھ ہائیکورٹ نے سمندر کو محدود کرکے زمین کو قابل استعمال بنانے کے خلاف درخواست پر حکم امتناعی جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ سمندری زمین کو محدود کرکے قابل استعمال بنانے کا منصوبہ فوری بند کیا جائے۔ آفیشل اسائنی سندھ کی ساحلی پٹی کی زمین کا جائزہ لے۔
عدالت نے آفیشل اسائنی سے تصاویر اور نقشوں سمیت تفصیلی رپورٹ 16 نومبر تک طلب کرلی۔
عدالت نے کہا کہ اگلی سماعت تک سمندر سےحاصل کی گئی زمین پر تمام کمرشل سرگرمیاں معطل کردی جائیں۔ اس معاملے پرآئندہ سماعت تک کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے پیسہ کمایا جاسکے، عدالت نے آفیشل اسائنی سے کمرشل جگہوں کی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے پبلک پارکس، رفاہی پلاٹ، پارکنگ ایریاز کو کمرشل اور آمدن کا ذریعہ بنانے سے بھی روک دیا۔
ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے مکینوں نے سمندر کی حدود محدود کرنے کے خلاف درخواست دائرکی ہے۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سمندر کی زمین قابل استعمال بنانے سے ماحولیاتی نقصانات ہورہے ہیں۔ اس سے قبل بھی پورٹ قاسم نے 881 ایکڑ زمین کمرشل اور رہائشی مقاصد کے لیے لیز کردی تھی۔
اس طرح کے منصوبوں سے سمندری حیات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور اربن فلڈنگ کے امکانات بڑھ رہے ہیں۔
درخواست کے مطابق ڈی ایچ اے نے فیز 8 کیلیے سمندر کو محدود کرکے 300 ایکڑ زمین لے لی ہے۔ درخواست میں ڈی ایچ اے کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
Comments are closed.