سندھ کے وزیرِ اطلاعات سعید غنی کا کراچی میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے کا اعتراف کر لیا، کہا کہ بے روزگاری اور معاشی مسائل بڑھتے ہیں تو ایسے واقعات ہوتے ہیں، صوبے میں پولیس کے اچھے افسران موجود ہیں، پولیس کی ذمے داری ہے کہ امن و امان قائم کرے، شہریوں کو تحفظ دے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات سندھ سعید غنی کا کہنا ہے کہ پچھلے 3 ماہ سے وفاقی حکومت پیٹرول کی قیمتیں بڑھا رہی ہے، ہمارے گھروں پر گیس نہیں آ رہی، کراچی کی انڈسٹریز کو گیس نہیں مل رہی، انڈسٹریز بند ہو رہی ہیں، یہ لوگ قوم کی توجہ عوامی ایشوز سے ہٹانے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امکان ہے کہ اب پیٹرول کی قیمت 150 روپے ہو جائے گی، دواؤں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، ایل این جی بر وقت نہیں منگوائی گئی، پورے ملک میں کسانوں کو کھاد نہیں مل رہی، فصلیں تباہ ہو رہی ہیں، حکومت کی نا اہلی کی سزا عوام کو کیوں دی جا رہی ہے؟
سعید غنی نے کہا کہ بعض جماعتیں صوبۂ سندھ میں بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں، سندھ میں احتجاج کرنے والی کسی ایک جماعت نے بھی گیس، بجلی،یوریا، چینی، گندم، ایل این جی پر احتجاج کیا ہے؟ وزیرِ اعظم عمران خان کے سامنے گیس بحران کی شکایت کرنے پر پرویز خٹک کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا تو ایم کیو ایم نے 4 مرتبہ حکومت چھوڑی تھی، ایم کیو ایم میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں کہ وہ کراچی میں گیس کے بحران پر وزیرِاعظم عمران خان کے سامنے آواز اٹھائے، صوبۂ سندھ ہماری ضرورت سے زیادہ گیس پیدا کرتا ہے، مگر ہمیں اپنے گھروں میں کھانا پکانے کے لیے بھی گیس نہیں دی جا رہی۔
سندھ کے وزیرِ اطلاعات کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا، احتجاج کرو حق ہے لیکن عوامی مسائل پر بات کرو، ان کو لوکل گورنمنٹ پر مسئلہ ہے، ان کو پتہ ہے کہ لوگ انہیں مسترد کر رہے ہیں، دو مرتبہ شہر کا میئر جماعتِ اسلامی کا بنا، دونوں دفعہ ڈکٹیٹر شپ میں ان کو اختیارات ملے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈیم ایم والا مسئلہ اسمبلیوں سے مستعفی ہونے پر تھا، اگر اس پر بر وقت بات مانی جاتی تو آج نتائج کچھ اور ہوتے، پنجاب اور اسلام آباد میں لوکل گورنمنٹ کا بل نہیں آیا، وہاں آرڈیننس کے ذریعے بلدیاتی قانون نافذ کیا گیا۔
سعید غنی نے یہ بھی کہا کہ قیدیوں کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کا پروٹوکول موجود ہے، سامنے آنے والی چیزوں کی تحقیقات کر رہے ہیں، کارروائی بھی ہو گی، احتجاج کرنا پڑے تو گورنر ہاؤس پر ہم بھی احتجاج کریں گے، بتائیں گے کہ عوامی مسائل کیا ہیں اور ڈرامے بازی کیا ہے۔
Comments are closed.